سوال (2636)

عید میلاد النبی پر کہ وہ دلیل دیتے ہیں کہ پہلے اس طرح کی مسجد نہیں تھی، اصول وہی ہیں، لیکن وقت کے ساتھ چینئجنگ آتی ہے، جہاں وہاں حج کرنے جاتے ہیں کھانے لگثری قسم کے ملتے ہیں، کیا یہ بھی پھر بدعت ہوئی ہے، اس دور میں ایسا نہیں تھا؟ کیا کسی محفل کے بعد جو لنگر دیتے ہیں، وہ کھا لینا چاہیے۔

جواب

علم نہ ہو تو حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر عقل نہ ہو تو پھر کیا ہو سکتا پھر اگر وہ لینا بھی نہ چاہتا ہو، مسجد کا بناو سنگھار بھی یہی لوگ کرتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ معاملات و ضرورت تبدیل ہوتی ہیں، جبکہ دین اسلام وہی ہے جو نازل ہو گیا، شارع نے تشریح کر دی اس کو اب بدلا نہیں جا سکتا، میلاد النبی پر کچھ ہے بھی تو وہ پیر کے دن کا روزہ ہے یہ مسنون ہے قیامت تک یہ باعث اجر رہے گا اس کے علاوہ اس نام پر سب کچھ بدعات و خرافات ہیں، بنیادی کا نقطہ سمجھ لیا جائے تو مسئلہ حل ہو جائے گا ورنہ جتنا لڑنا ہے لڑتے رہیں کچھ نہیں ہو گا۔
باقی دعوت فی سبیل اللہ تو کوئی حرج نہیں اور اگر نسبت اللہ کے علاوہ ہے تو جائز نہیں اور اسی طرح یہ بھی دیکھ لیں کہ محفل دین کی راہ پر چلانے والی ہے یا دین خراب کرنے والی ہے، اسی حساب سے نوعیت تبدیل ہو جائے گی۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

بدعتی محفلوں کا لنگر اگرچہ وہ غیراللہ کے نام کا نہ بھی ہو، تب بھی اسے کھانے سے اہل بدعت کو تقویت ملے گی اور ان کے ساتھ تعاون صادق آئے گا اور دعوت حق بھی کمزور ہوگی۔ لہذا نہیں کھانا چاہیے۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ