سوال (4137)
نماز عید کا طریقہ وغیرہ بتائیں، نیز یہ بتائیں کہ تکبیرات کتنی ہیں؟
جواب
نیت عید کی نماز کی ہوگی، نیت ایک ارادے کا نام ہے، عام نمازوں کی طرح دو رکعت نماز ہے، پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد سات اضافی سات تکبیرات ہونگی، تکبیرات کے بعد ہاتھ باندھ لیں گے، اس کے بعد تعوذ، فاتحہ پڑھیں گے، اس کے بعد سورۃ الاعلیٰ کی قرات مسنون ہیں، باقی رکوع و سجود کریں، دوسری رکعت میں پانچ اضافی تکبیرات ہیں، تکبیرات کہنے کے بعد ہاتھ باندھ لیں گے، تکبیرات میں رفع الیدین کرنا افضل و اولی ہے، باقی نہ کریں تو نماز میں اثر نہیں پڑے گا، دوسری رکعت میں سورۃ الغاشیہ مسنون ہے، باقی عام نماز کی طرح ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: نماز عید کا مسنون طریقہ صحیح احادیث کی روشنی میں واضح کردیں؟
جواب: نماز عید کا طریقہ عام نماز ہی کی طرح ہے البتہ اس میں 12 زائد تکبیرات ہیں۔
1: اللہ اکبر کہ کر(رفع الیدین کرتے ہوئے) سینے پر ہاتھ باندھیں۔[مسند احمد: 20965، سندہ حسن]
2: اس کے بعد ثناء پڑھیں
(اگر آغاذ میں نہ پڑھیں اور زائد تکبیرات کے بعد فاتحہ سے پہلے ثناء پڑھ لیں تب بھی درست ہے)
3: اس کے بعد سات ذائد تکبیرات ہیں۔[ابوداود: 1151، سندہ حسن]
اور ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھ اٹھائیں گے۔یعنی رفع الیدین کریں گے ہر تکبیر کے ساتھ۔
[ابوداود: 722، سندہ حسن]
ان تکبیرات کے دوران کوئی دعا ثابت نہیں۔
ہر مرتبہ رفع الیدین کرنے کے بعد ہاتھ باندھیں گے، کیونکہ رکوع سے پہلے والے قیام میں ہاتھ کھلے چھوڑنا ثابت نہیں
4: اس کے بعد فاتحہ پڑھیں گے بشمول مقتدی اور امام کے۔ [کتاب القراءة خلف الإمام: 121، سندہ حسن]
5: اس کے بعد امام قرات کرے گا اور مقتدی خاموشی سے سنیں گے۔
6: اس کے بعد رفع الیدین کرتے ہوئے رکوع میں جائیں گے۔ [بخاری: 735_739]
باقی رکوع سجود عام نماز ہی کی طرح ہیں۔
اسی کے بعد دوسری رکعت کے آغاز میں فاتحہ سے پہلے 5 زائد تکبیرات ہیں۔
[ابوداود: 125، 1152، سندہ حسن]
باقی طریقہ پہلی رکعت ہی کی طرح ہے جو اوپر مذکور ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ