سوال
گزشتہ کچھ عرصے سے لوگوں نے لازم کرلیا ہے کہ عیدین میں قبرستان جانا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی کہی جانے لگی ہے کہ “عید والے دن مرحومین اپنے پیاروں کا انتظار کرتے ہیں”۔
اس بارے میں رہنمائی فرما دیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
خوشی کا دن قبرستان جانے کے لیے مختص کرنا غلط بلکہ دین کے سراسر خلاف ہے۔ عید کا دن اللہ تعالیٰ نے خوشی اور شکر کے دن کے طور پر مقرر فرمایا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس انصار کی لڑکیاں عید کے موقع پر گیت گا رہی تھیں اور دف بجا رہی تھیں۔ اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر کپڑا ڈال کر دوسری طرف منہ کر رکھا ہے۔ لڑکیوں کو منع نہیں کیا گیا تھا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “رسول اللہ ﷺ کے گھر میں یہ شیطانی آلات!” اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر سے فرمایا:
“يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا”. [صحیح البخاری: 952]
’’ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور آج یہ ہماری عید ہے‘‘۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عید کا دن مسلمانوں کے لیے خوشی کا دن ہے۔ اس دن اپنے اوپر بلاوجہ غم مسلط کرنا اور وہ بھی ایسے کسی عزیز کے لیے جس کے انتقال کو تین دن سے زیادہ گزر چکے ہوں، جائز نہیں ہے۔ شریعت میں بیوہ کے علاوہ سوگ کی مدت صرف تین دن ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا”. [صحیح البخاری: 1280]
’’کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے‘‘۔
رہی یہ بات کہ “ہم قبرستان ان سے ملنےجاتے ہیں” یا “وہ ہمارا انتظار کرتے ہیں”، تو یہ تمام باتیں بے بنیاد اور شریعت کے خلاف ہیں۔ یہ وہ خرافات ہیں جو لوگوں نے خود سے گھڑ لی ہیں، ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قبرستان جانا ایک مستحب عمل ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب بھی دلائی ہے، فرمایا:
“زُورُوا الْقُبُورَ؛ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ”. [سنن ابن ماجہ: 1569]
’’قبروں کی زیارت کیا کرو، یہ تمہیں آخرت یاد دلاتی ہے‘‘۔
آپ جب چاہیں قبرستان جائیں، مرحومین کے لیے دعا کریں، اپنی آخرت یاد کریں، لیکن عید جیسے خوشی کے دن کو غم سے جوڑنا شریعت کے خلاف ہے۔
لہذا قبرستان جانا تو جائز ہے، لیکن اسے کسی مخصوص دن جیسے عید وغیرہ کے ساتھ خاص کرنا درست اور جائز نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ