سوال (3031)
عیسائی مرد نے جھوٹ بول کر کسی مسلمان عورت سے شادی کر لی ہے کہ میں مسلمان ہوں اب وہ عورت کیا کرے اور نکاح کا حکم ہے؟
جواب
یہ قانوناً نکاح وجود میں آچکا ہے، قانوناً اس کو فسخ کروایا جائے، خلع کی ڈگری لی جائے، طلاق کی ڈگری لی جائے، یہ دھوکہ ہوا ہے، حقیقت میں لوگ پہلے سوچتے نہیں ہیں، بعد میں لوگوں کو شریعت یاد آجاتی ہیں، باقی یہ نکاح منعقد نہیں ہوگا۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
“وَلَا تَنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكٰتِ حَتّٰى يُؤۡمِنَّؕ وَلَاَمَةٌ مُّؤۡمِنَةٌ خَيۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِكَةٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَتۡكُمۡۚ وَلَا تُنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكِيۡنَ حَتّٰى يُؤۡمِنُوۡا ؕ وَلَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَيۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِكٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَكُمۡؕ اُولٰٓئِكَ يَدۡعُوۡنَ اِلَى النَّارِ ۖۚ وَاللّٰهُ يَدۡعُوۡٓا اِلَى الۡجَـنَّةِ وَالۡمَغۡفِرَةِ بِاِذۡنِهٖۚ وَيُبَيِّنُ اٰيٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُوۡنَ” [سورة البقرة : 221]
«اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں»
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
بھائی ایسے کیسے ہو گیا، عورت کے اولیاء نے بھالا دیکھا نہیں شادی سے پہلے، اصل خرابی تو یہی ہے کہ اصلا ہی شریعت کو سامنے نہیں رکھا جاتا، جب لوگ خرابی کرلیتے ہیں، پھر شریعت کی رہنمائی یاد آ جاتی ہے، مسلمان عورت ہر قسم کے کافر پر حرام ہے، نکاح واقع ہی نہیں ہوا وہ اسکی بیوی نہیں ہے.
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ