سوال (619)

اہل سنت کے علماء کہتے ہیں کہ اھل تشیع کی کتب احادیث جھوٹ پر مبنی ہیں اور جبکہ اھل تشیع کے علماء کہتے ہیں کہ اہل سنت کی کتب احادیث جھوٹ پر مبنی ہیں ، ایک عامی آدمی قرآن کی تفسیر کے لیے کس فکر کی طرف رجوع کرے؟اور دونوں میں سے ایک کو حق پر کیسے پرکھے ؟اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

جس شخص کو اپنی آخرت کی فکر ہوتی ہے ، اس کے لیے ان باتوں کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ، جس کی زبان میں

“اِھدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتقیم”

کا ورد ہے ، اور حقیقتاً بھی اسی چیز کا طالب ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“وَالَّذِيۡنَ جَاهَدُوۡا فِيۡنَا لَنَهۡدِيَنَّهُمۡ سُبُلَنَا” [سورة العنكبوت: 69]

«اور وہ لوگ جنھوں نے ہمارے بارے میں پوری کوشش کی ہم ضرور ہی انھیں اپنے راستے دکھادیں گے»
اس آیت معلوم ہوا ہے کہ راستے کی متلاشی کو راستہ تو مل جاتا ہے ، آج اس دور میں آسان ہوگیا ہے کہ آپ ایک ہی جگہ میں بیٹھ کر ایک ہی کلک کے ساتھ چاروں مکاتب فکر پڑھ سکتے ہیں ، اس طریقے سے مسائل دیکھ سکتے ہیں ، میں معذرت سے کہوں گا کہ جو عوام کہتی ہے ، یہ اتنے سیدھے نہیں ہوتے ہیں ، یہ بہت سمجھدار ہوتے ہیں یہ بندے کو بیچ بھی سکتے ہیں ، ان کو دنیاوی معاملے میں اصلی و نقلی کی پہچان ہے ، تو ایسا کچھ نہیں ہے کہ یہ بالکل بے شعور ہیں ، بس کوشش نہیں ہوتی ہے ۔ بس یہ ٹانگ نہیں اڑاتے ہیں ، اپنے آپ کو بری کرنے کے لیے علماء سے فتوی لینے کی کوشش کرتے ہیں ، اس طرح اپنے گناہ بخشوانے کی کوشش کر رہے ہیں ، تو ان کو سخت لھجے میں تنبیہ کرنی چاہیے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ