سوال (4478)

ایک دن ایک طلاق دوسرے دن دوسری طلاق اور تیسرے دن تیسری، اب یہ طلاق ہو گئی ہے یا نہیں، کوئی گنجاہش ہے؟ لگا تار تین دن میں تین طلاقیں دی، ایک ایک کر کے طلاقیں دی ہیں۔

جواب

اگر ہر دو طلاقوں کے درمیان رجوع ہوا ہے، پھر یہ طلاق بائن ہے، اب میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے حرام ہو چکے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

عجب زمانے کی غضب کہانی طلاق تو ہو چکی ہے، البتہ رجعی اور بائن میں اختلاف ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل: تین دن میں اس نے تین طلاقیں دی ہیں، اب جو عدت تین حیض ہے، وہ عدت ختم نہیں ہوئی تو حرام کس طرح ہو سکتی ہے؟ کیا رجوع کی صورت میں آپس رہ سکتے ہیں؟
جواب: اگر پہلی طلاق دی ہے، اس نے رجوع نہیں کیا ہے، پھر دوسری طلاق دی ہے، اس نے رجوع نہیں کیا ہے، پھر تیسری طلاق دے دی ہے، پھر تو ایک طلاق شمار ہوگی، زیادہ تر فقھاء کا یہ رجحان ہے، کیونکہ ایک طلاق کے بعد دوسری طلاق کے موثر ہونے کے لیے درمیان رجوع کرنا ضروری ہے، اگر ایک طلاق دی ہے، پھر رجوع کر لیا ہے، تو ایک طلاق ہوگئی ہے، پھر دوسری طلاق دی ہے، پھر رجوع کرلیا ہے، وہ دوسری طلاق بھی ہوگئی ہے، پھر تیسری دے دی ہے تو طلاق بائن ہوگئی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم علم میں اضافے کیلئے سوال کیا۔۔۔ ہم ناچیز سے بندے ہیں آپ سے علم سیکھنے کیلئے اس گروپ میں آئے ہیں۔ میں مسائل سیکھنا چاہتا ہوں۔
مطلب کہ اگر ایک بندے نے طلاق دی آج پھر رجوع کرلیا پھر کچھ دن بعد دوسری دے دی پھر رجوع کرلیا پھر ایک دن بعد تیسری دے دی پھر وہ رجوع نہیں کرسکتا اب وہ عورت عدت گزارے گی تین حیض اس کے بعد دوبارہ اسی شوہر سے نکاح جائز ہوگا یا نہیں۔۔ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: طلاق دی اور رجوع کرلیا، ایک طلاق ہو جائے گی، پھر طلاق دی ہے، اور رجوع کرلیا ہے، “الطلاق مرتان” کا یہی مطلب ہے، تیسری طلاق جب دے گا تو یہ طلاق بائن ہو جائے گی، اس کے بعد نہ رجوع ہوگا، اور نہ ہی تجدید نکاح ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

جی نہیں، یہ تین طلاقیں ہوچکی ہیں، جس کو طلاق بائن کہتے ہیں، یہاں رجوع والا سلسلہ ختم ہے، بس ایک ناممکن صورت یہ ہے کہ عورت اگر کہیں اور شادی کرے، اللہ کی طرف سے شوہر فوت ہو جائے، طلاق ہو جائے تو پھر اس شوہر سے وہ عورت نکاح کر سکتی ہے، جو کہ ایک ناممکن صورت ہو سکتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ