سوال (1186)

ایک کاروبار ہے، جس میں دو پارٹنر ہیں مضاربت کی شکل میں کام کر رہے ہیں، لیڈئز بوتیک ہے، اس میں اب دو سوال ہیں!!!
ایک سوال تو یہ ہے کے زکوٰۃ صرف انویسٹمنٹ والا پارٹنر دے گا یا محنت کرنے والا بھی کیونکہ ایک پارٹنر کی انویسٹمنٹ ہے صرف اور دوسرا صرف محنت کرتا۔
دوسرا سوال ہے کے زکوٰۃ کیسے دی جائے گی؟
مطلب اگر مثال کے طور پر دکان کی مالیت 1 کڑوڑ ہے جس میں سے اگر 50 لاکھ کا مال ہے اور 50 لاکھ کا دکان کا فرنیچر اے،سی وغیرہ ہے تو زکوٰۃ صرف مال کی ہے یا کل دکان کی؟
برائے مہربانی رہنمائی کر دیں۔

جواب

سب سے پہلے یہ طے کرلیں کہ دکان میں جو فرنیچر اور اے سی وغیرہ ہیں ان پر زکاۃ نہیں ہے ، جو چیز استعمال میں ہوتی ہیں یا جن آلہ تجارت کہا جاتا ہے ان پر زکاۃ نہیں ہے ، جیسے دکان ، پلازہ کسی نے رینٹ پہ دیا ہوا ہے ، مکان کسی نے رینٹ پہ دیا ہوا ہے ، ان چیزوں پر زکاۃ نہیں ہوتی ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ جو دکان ہے یعنی جو وہ کاروبار کر رہے ہیں ، اس کی زکاۃ دینے کا طریقے کار یہ ہے کہ دکان کے جتنا بھی سامان یعنی مال تجارت ہے ، سب کی موجودہ ریٹ کے مطابق قیمت لگائیں اس میں اڈاہی فیصد زکاۃ دے دیں ، اس طرح زکاۃ دے دیں تو یہ سوال آئے گا ہی نہیں کہ انویسٹمنٹ کرنے والا دے گا یہ دوسرا دے گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے کاروبار کی زکاۃ نکالنی ہے ، کاروبار کل مالیت لگا کر اس میں اڈاہی فیصد دے دیں پھر یہ مسئلہ آئے گا ہی نہیں ۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ