سوال (874)
میرے خاوند نے مجھے پیپر پہ تین مرتبہ طلاق لکھ کے بھیج دی اور پھر کوئی رابطہ نہیں کیا ہے تین ماہ سے کچھ اوپر دن گزر گئے ہیں تو وہ گھر آگئے اور اب ہم اکٹھےرہ رہے ہیں تو کیا یہ صحیح ہے یا صحیح طریقہ جو ہے وہ آپ بتا دیں۔
جواب
جب اس نے لکھ دیا ہے تو ایک طلاق اس وقت واقع ہوچکی ہے ، اس کے بعد عدت شروع ہوگئی ہے ، عدت اگر یہ حاملہ نہیں تھی تو ماہانہ تین حیض ہوتی ہے ، اب یہ بتائیں کہ اس کو تین ماہ میں حیض کتنی مرتبہ آیا تھا ، اگر تین ماہ میں تین حیض آ چکے ہیں تو پھر یہ ساتھ نہیں رہ سکتے ہیں ، تجدید نکاح ہوگا کیونکہ عدت گزر چکی تھی ، اگر اس شوہر نے عدت میں رابطہ کرکے رجوع کرلیا ہے تو الگ بات ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شیخ محترم وہ عورت کہتی ہیں کہ تین ماہ مجھے اس پریشانی کی وجہ سے یا کس وجہ سے حیض نہیں آیا تھا ، اس کا مجھے علم نہیں ہے ؟
اگر ان کا کہنا یہ ہے کہ مجھے ماہانہ ایام نہیں آئے ہیں تو اس کو قرآن نے کہا کہ چاند کے اعتبار تین ماہ عدت گذارنا ہوگی ، پھر وہ تین مہینے چاند کے حساب سے کاؤنٹ کرے ، تین ماہ گذر گئے پھر شوہر واپس آیا ہے ، تو پھر بھی وہ ساتھ نہیں رہیں گے تجدید نکاح ہوگا۔ کیونکہ اس نے عدت کے دوران رجوع نہیں کیا تھا ۔ باقی مقامی علماء کو اپنا مسئلہ بتا کر تحریرا فتویٰ لے لیں ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اگر عورت سن حیض میں ہے لیکن کسی وجہ سے حیض نہیں آیا تو اس کی عدت ایک سال ہے ، لیکن جیسا کہ طب جدید ہو چکی ہے پہلے ٹیسٹ وغیرہ کروا کر معلوم کروایا لیا جائے کہ رحم خالی ہے پھر شاید تین ماہ عدت رکھی جائے ، صورت مسئولہ میں اگر عورت کو حیض نہیں آیا تھا اور رحم کے خالی ہونے کا بھی علم نہیں تھا تو وہ عورت ابھی عدت میں ہی تھی
لہذا رجوع کرنا درست ہے ۔
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ