سوال (4588)

شیخ میرا سوال ہے کہ اگر کسی لڑکی کا باپ مکمل بے نمازی ہے، حالت یہ ہے کہ نماز بھول بھی چکا ہے اور جب بھی اسکو نماز کا کہا جاتا ہے وہ گالیاں دینے پر آ جاتا ہے، تعویذ کا استعمال کرتا ہے، مزاروں پر واضح شرک کرتا ہے، نجومیوں سے پوچھ پوچھ کے اپنے معاملات چلاتا ہے، کیا اس شخص کو تکفیر ہوگی؟ اور کیا وہ شخص اپنی بیٹی کا ولی ہے اور اگر اس کی بیٹی اس کی اجازت کے بغیر نکاح کر بھی لیتی ہے تو کیا وہ نکاح فاسد ہے؟

جواب

کسی کلمہ گو کی مطلقا تکفیر کرنا خطرناک ہے، جب ادلہ قرائن مکمل ہوں موانع بھی کوئی نہیں ہو تو بلاشبہ تکفیر کی جائے گی مگر یہ فیصلہ ثقہ صحیح العقیدہ کبار علماء، مفتیان کرام کریں گے وہ بھی عدالت شرعی کے ذریعے، آج اکثر لوگ لا علمی اور شرک کی عدم معرفت کے سبب شرکیہ عقائد میں مبتلا ہیں۔
اہل علم پر واجب ہے کہ ایسے لوگوں کی اصلاح کریں انہیں رب العالمین کی معرفت و پہچان کروائیں شرک کیا ہے یہ بتائیں۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ