سوال (2583)
ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﻋَﻔَّﺎﻥُ , ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺷُﻌْﺒَﺔُ , ﻋَﻦْ ﺃَﺑِﻲ ﺇِﺳْﺤَﺎﻕَ , ﻋَﻤَّﻦْ ﺳَﻤِﻊَ ﺍﺑْﻦَ ﻋُﻤَﺮَ , ﻗَﺎﻝَ : ﺧَﺪِﺭَﺕْ ﺭِﺟْﻠُﻪُ , ﻓَﻘِﻴﻞَ : ﺍﺫْﻛُﺮْ ﺃَﺣَﺐَّ ﺍﻟﻨَّﺎﺱِ , ﻗَﺎﻝَ : ﻳَﺎ ﻣُﺤَﻤَّﺪُ. [رواه إبراهيمُ الحربيُّ في غريب الحديث : 2/673]
کیا یہ روایت صحیح ہے؟
جواب
یہ روایت امام بخاری رحمہ الله کی کتاب الادب المفرد میں 964 نمبر پر مذکور ہے، اس کی سند ضعیف ہے، عبدالرحمن بن سعد کوفی مولی ابن عمر بقول بعض مولی عمر کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے، علامہ مزی رحمہ الله کہتے ہیں کہ اس کے متعلق جرح یا تعدیل معلوم نہیں. اور امام یحییٰ بن معین بھی کہتے ہیں کہ اسے ہم نہیں جانتے، لہذا یہ روایت ضعیف اور بے اصل ہے، اگر اس روایت کو قابل قبول کہا جائے تو اس میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ نے یہ تو نہیں کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ مجھے شفا دے دو، انھوں نے صرف اپنے دل کو سرور پہنچانے اور درد و تکلیف کے احساس کو کم کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کا نام مبارک لیا تھا۔ مریض اور دکھی کو ایسے طریقوں سے راحت کا احساس ہوتا ہے۔ جیسا کہ ایک حافظ قرآن بچے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس نے آپریشن کے موقع پر تلاوت کرنا شروع کردی تھی۔ جس سے اسے تکلیف کا احساس کم ہوا تھا، حسن اتفاق ہے کہ میں نے چند روز قبل ہی اس کے متعلق پڑھا تھا کہ عربوں میں کسی محبوب ترین اور دل کے سکون کا باعث ہونے والی ہستی کو یاد کروانے کی صورت میں مریض کو راحت پہنچانے کا رواج بہت پرانا اور عام تھا۔ والله اعلم۔
فضیلۃ العالم امان اللہ عاصم حفظہ اللہ