سوال (1861)
ایک بہن کا سوال ہے کہ ان کے شوہر کی دو شادیاں ہیں ، پہلی بیوی کچھ نہ کچھ ایسا کرتی ہے کہ شوہر اس سے ڈر کر یا اس کے رعب میں رہتے ہیں ، جیسے کسی بات کو طول دے کر جھگڑا کرنا یا طنز کرنا، دوسری کو کیا دلایا اس پر نظر رکھنا وغیرہ ۔ دوسری بیوی بہت سی باتیں اگنور کر دیتی ہیں ۔
اب ایسا ہے کہ پہلی والی آنلائن جاب کرتی ہے تو وہ مہنگے مہنگے تحائف شوہر کو دیتی رہتی ہیں ، جب کہ دوسری اپنی استطاعت کے مطابق جتنا ہو پاتا ہے کر لیتی ہے ، لیکن شوہر کچھ معاملات میں برابری نہیں کرتے ہیں ، جیسا کہ پہلے گھر بکرے کا گوشت آیا تو دوسرے گھر بڑے جانور کا ، پہلے گھر صوفہ سیٹ دلا دیا تو دوسری کو نہیں دلایا ، یہاں تک کہ گاڑی میں کسی جگہ ساتھ جانا پڑا تو چار پانچ بار پہلی ہی کو آگے والی سیٹ پر بٹھایا جب کہ دوسری کو نہ بٹھایا اب اس بات پر دکھ ہوتا ہے ؟
اس بارے میں اسلام کیا کہتا ہے ؟
جواب
جس مرد کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کو چاہیے کہ وہ عدل کرے ، عدل کا تعلق نان و نفقہ اور باری کی تقسیم کے ساتھ ہے ورنہ قلبی میلان کسی کی طرف زیادہ بھی ہو سکتا ہے۔
جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ
“وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْۤا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآءِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ فَلَا تَمِیْلُوْا كُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْهَا كَالْمُعَلَّقَةِؕ-وَ اِنْ تُصْلِحُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا” [سورة النساء : 129]
«اور تم سے ہرگز نہ ہوسکے گا کہ عورتوں کو برابر رکھو اگرچہ تم کتنی ہی (اس کی) حرص کرو تو یہ نہ کروکہ (ایک ہی بیوی کی طرف) پورے پورے جھک جاؤ اور دوسری لٹکتی ہوئی چھوڑ دو اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری اختیارکرو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے»
تو عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ عدل کرنے میں اپنے خاوند کی مدد کریں ، باقی یہ نصیحت ہی ہے کہ جن بھائی کی دو بیویاں ہیں وہ ان میں کم ازکم اتنا عدل تو کر ہی سکتے ہیں کہ دوسرے گھر میں بھی بکرے کا گوشت بھیجا جائے اور کبھی گاڑی میں فرنٹ سیٹ پہ پہلی کو اور کبھی دوسری کو بٹھا لیا جائے یا قرعہ ڈال لیا جائے ، باقی ہم اپنی اس بہن سے بھی گزارش کریں گے کہ آپ بھی صبر کریں اور حوصلہ رکھیں ان شاءاللہ اللہ تعالیٰ صبر کا بہتر بدلہ دے گے ۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ