سوال (4579)
ایک بندے نے داماد سے پانچ تولہ سونا لیا ہے، اس وقت اس نے بیچ دیا ہے، جو کہ اڈاھائی لاکھ بنے ہیں، اس نے کہا ہے کہ اس سے زیادہ اپ کو دوں گا، اب سسر وفات پا چکے ہیں، اب داماد مطالبہ کر رہا ہے، اب داماد کو پیسے دینے پڑیں گے یا سونا دینا پڑے گا؟
جواب
ایک بات دیکھیں کہ داماد سے سونا لیا ہے، اس وقت اس کو اڈاھائی لاکھ میں بیچ دیا، مزید بڑھانے کا آسرا بھی دیا ہے، اب فیصلہ اس بات پر ہوگا کہ آپ لوگوں نے کیا لیا تھا، اگر آپ لوگوں نے سونا لیا تھا، داماد بھی کہہ رہا ہے کہ ہم نے سونا دیا تھا، تو اس کو سونا دینا پڑے گا، اگر وہ یہ کہتا ہے کہ میں نے پیسے دیے تھے، اس پر ایگری ہے تو اس کو پیسے دینے ہونگے، فیصلہ اس پر ہوگا کہ داماد کس پر راضی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: باپ نے بیٹی سے پانچ تولے سونا لیا تھا، اس وقت باپ کے کچھ حالات ایسے تھے، اس وقت یہ فیصلہ ہوا ہے کہ جب بھی حالات صحیح بنیں گے تو پانچ تولہ سونا داماد کو واپس دیں گے، اب چھ مہینے پہلے لڑکی کا باپ فوت ہوگیا ہے، تو لڑکی نے کہا ہے کہ یہ سونا میں اپنے باپ کو معاف کرتی ہوں، اب داماد اپنے بیوی کو کہتا ہے کہ میرے اوپر آپ کا زیادہ حق ہے، لہذا میری اجازت کے بغیر سونا معاف نہیں کر سکتی ہیں، لہذا باپ کے بیٹے زندہ ہیں، ان سے سونا لے کر دیں، اب عورت کہتی ہے کہ کیا مجھے اتنا بھی حق نہیں ہے کہ میں اپنے باپ کو سونا معاف کردوں۔
جواب: سوال کی نوعیت بدل گئی ہے، مقامی علماء کو بیٹھائیں، وہ کیا کہتے ہیں، باقی یہ بات صحیح ہے کہ لڑکی جب شادی کرکے سسرال آ جاتی ہے تو اس کے تمام تر ذمے داریاں شوہر کے ذمے ہیں، اس عورت پر شوہر زیادہ حق رکھتا ہے، جب لڑکی کا وجود شوہر کا ہے تو لہذا لڑکی کا سب کچھ شوہر کا ہے۔ بس افہام و تفہیم کے ساتھ مسئلے کو حل کیا جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ