سوال (3575)

ارادہ کونیہ اور ارادہ شرعیہ کے بارے میں مثال کے ساتھ وضاحت فرمائیں۔

جواب

اس فرق کو کتب العقائد میں بڑے احسن طریقے سے سمجھایا گیا ہے، اگر عربی کتب کا مطالعہ کیا جائے تو بات مزید وضاحت و تفصیل سے نکھر کر سامنے آ جائے گی۔
امام ابن ابی العز الحنفی فرماتے ہیں:

الفرق بين الإرادتين أن الإرادة الكونية لا بد فيها من وقوع ما أراده الله تعالى، ولا يلزم أن يكون هذا الأمر الواقع محبوبًا عند الله تعالى، وأما الإرادة الشرعية، فلا بد أن يكون المراد فيها محبوبًا لله، ولكن لا يلزم وقوعه، فقد يقع المراد، وقد لا يقع. [شرح العقيدة الطحاوية؛ لابن أبي العز الحنفي، جـ 1، صـ 68:66]

ارادہ کونیہ اور ارادہ شرعیہ میں فرق یہ ہے کہ پہلے ارادے میں وہی ہونا چاہیے جو اللہ تعالیٰ نے چاہا، اور اس امر کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کو محبوب بھی ہو، جہاں تک ارادہ شرعيہ کا تعلق ہے تو اس کا اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب ہونا ضروری ہے لیکن اس کا وقوع پذیر ہونا ضروری نہیں ہے، یہ ہو بھی سکتا ہے اور وہ نہیں بھی ہو سکتا۔
مزید آسان الفاظ میں سمجھیں ۔ ارادہ کونیہ وہ ارادہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات اور اس کے متعلقہ تمام امور کو قائم کرتا ہے۔ اس میں تمام چیزیں شامل ہیں جو اللہ نے اپنے علم اور مشیت سے پیدا کی ہیں۔ یہ ارادہ لازمی طور پر پورا ہوتا ہے اور اس سے مفر ممکن نہیں۔
اس کے برعکس ارادہ شرعیہ وہ ارادہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کسی عمل کی ترغیب دیتا ہے یا انہیں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔ یہ ارادہ اللہ کے حکم کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور انسانوں پر اس کی اطاعت فرض ہوتی ہے۔
چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں:
مثال نمبر 1: جب اللہ کسی انسان کی موت کا ارادہ کرتا ہے، تو وہ اس کے لیے موت کا وقت مقرر کرتا ہے۔ یہ ایک کونی ارادہ ہے کیونکہ موت ہر شخص پر آئے گی، چاہے وہ انسان اس کا خواہش مند ہو یا نہیں۔
مثال نمبر 2: سیلاب، زلزلے یا آفات اللہ جب چاہتا ہے کہ کوئی قدرتی آفت آئے، تو یہ اس کا ارادہ کونیہ ہوتا ہے۔ یہ قدرتی عوامل اللہ کی مشیت کے تحت ہوتے ہیں اور انسان ان سے بچ نہیں سکتا۔
مثال نمبر 3: نماز اللہ کا ارادہ شرعیہ یہ ہے کہ اس کے بندے نماز پڑھیں، جیسے کہ قرآن اور حدیث میں نماز کو فرض قرار دیا گیا ہے۔
مثال نمبر 4: زکاۃ ادا کرنے کا حکم، یہ اللہ کا ارادہ شرعیہ ہے۔
نوٹ: ارادہ کونیہ کو الإرادة الكونية القدرية اور ارادہ شرعیہ کو الإرادة الدينية الشرعية بھی کہتے ہیں۔
والله تعالى أعلى وأعلم والرد إليه أفضل وأسلم.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ