سوال (2457)

عیسی علیہ السلام کس حیثیت سے نازل ہوں گے، نبی ہوں گے یا امتی ہونگے؟

جواب

عیسی علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں، لیکن قرب قیامت نازل ہوکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع

ہونگے، اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر نماز پڑھیں گے ، مسلمانوں کی جماعت میں شریک ہونگے، جب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا جب نزول ہوگا تو اس وقت مسلمانوں کا ایک بندہ جماعت کروانے کے لیے موجود ہوگا، اس کی اقتداء میں عیسیٰ علیہ السلام نماز ادا کریں گے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب یاجوج ماجوج کا ظہور ہوگا تو اللہ تعالیٰ عیسی علیہ السلام کو وحی کریں گے اپنے ساتھیوں لے کر کوہ طور پر تشریف لے جائیں، اس سے معلوم ہوا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا مقام نبوت کا ہوگا، لیکن جب قرب قیامت نازل ہونگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو لے کر آگے چلیں گے ۔

فضیلۃ العالم محمد بلال ربانی سیالکوٹی حفظہ اللہ

سائل:
یعنی ان کی نبوت کی ڈگری تو نہیں چھینی جائے گی، ہمارے بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہوں گے، جیسا کہ مفسر قرآن عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رہا عیسیٰ علیہ السلام کا نزول تو وہ ختم نبوت کے منافی نہیں، کیونکہ انھیں نبوت آپ سے پہلے مل چکی ہے۔ اب وہ آپ کے امتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر چلیں گے۔ آج تک پوری امت کا یہی متفق علیہ عقیدہ ہے، اس لیے ختم نبوت کا منکر قطعی کافر اور ملت اسلام سے خارج ہے ۔
جواب:
بعض اہل علم نے یہ بات کی ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام امتی کی حیثیت سے نازل ہونگے، درحقیقت یہ اس بات کی وضاحت ہے، الفاظ کے چناؤ میں اختلاف ہو سکتا ہے، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ کوئی نئی شریعت پیش نہیں کریں گے، ان کے تربیتی نصاب کے بارے میں قرآن نے کہا ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“وَيُعَلِّمُهُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ وَالتَّوۡرٰٮةَ وَالۡاِنۡجِيۡلَ‌ۚ” [سورة آل عمران: 48]

«اور وہ اسے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائے گا»
اس اعتبار سے بعض علماء نے یہ بات کہہ دی ہے کہ گویا وہ امتی کی حیثیت سے ہونگے، کیونکہ اس شریعت کو آگے چلائیں گے، باقی مقام نبوت ان کو حاصل ہوگی، باقی یاجوج ماجوج کے مباحث کے اندر یہ بات آئی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو وحی کریں گے، اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ جبرئیل کی صورت میں وحی آئے گی، وہ الہام و القاء کی صورت ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ