سوال (4937)
“اسٹیٹ لائف انشورنس” یا “تکافل طیب” یہ جائز ہے؟
جواب
دیکھیں عربی نام رکھنے سے چیز جائز نہیں ہوتی ہے، تکافل ہو یا کچھ اور ہو، شرعی بیمہ ہو، “کفلھا زکریا” یا “کافل الیتیم” سے تکافل ثابت نہیں ہوتا ہے، انشورنس، تکافل، بیمہ پالیسی ان ٹائیپ کی جو پالیسیاں ہیں، یہ ساری غرر اور دھوکے پر مبنی ہیں، اس میں ربا اور جوا پایا جاتا ہے، سٹہ پایا جاتا ہے، اور بھی کئی خرابیاں پائی جاتی ہیں، ان کے ہاں کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ہوتا، کہتے ہیں کہ ہمارے سینئیر جواب دیں گے، تصاویر لگانے سے مسئلہ صحیح نہیں ہوتا، پھر میزان والوں نے ٹھیکہ اٹھایا ہوا ہے، ہمارے نزدیک میزان بھی سود کا کاروبار کر رہا ہے، اس پر ہمارا سیمنار کراچی میں ہو چکا ہے، ان کی مضاربت اور تکافل دونوں شریعت کے مطابق نہیں ہیں، باقی رہا ہے کہ شرعی تصدیق، تصدیق تو سمجھ میں آ رہا ہے، آپ من جانب اللہ تصدیق کر رہے ہیں، یہ بھی محل نظر ہے، ان کا شرعیہ بورڈ ہے، شرعی بورڈ نہیں ہے، پیڈ علماء کا گروپ ہے، لفظ شرعی سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے، بس وہ علماء لفظوں کے مطابق چیزوں کو کلئیر کرتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ صاحب حفظہ اللہ سائل یہ پوچھ رہا ہے کہ واضح طور پر بتائیں یہ کاروبار جائز ہے یا نہیں؟
جواب: میں نے بالتفصیل بات کردی ہے کہ ہم اس کو نا جائز سمجھتے ہیں، سائل کو تفصیل بتانا چاہیے کہ طریقہ کار کیا ہے، ہمارے نزدیک میزان بینک مکمل سود پر مبنی ہے۔