سوال (4209)

ایک شخص نے یہ تحریر سینڈ کی ہے۔ اس کے تسلی بخش جواب چاہیے۔
آپ کہہ رہے ہیں کہ ارشاد بھٹی صاحب نے تمام مسالک کی کتابوں پر اعتراض کیا، سوائے ایک مسلک یعنی غیر مقلدین کے، جن کی کتابوں میں اُن کے بقول کوئی غلط بات نہیں لکھی گئی۔ مگر شاید آپ یہ بات بھول رہے ہیں یا نظرانداز کر رہے ہیں کہ بھٹی صاحب خود غیر مقلد ہیں، اور اسی تعصب کی بنیاد پر انہوں نے اپنے ہی مسلک کی کتابوں کو تنقید سے محفوظ رکھا۔ حالانکہ اگر کوئی غیر جانبداری کے ساتھ غیر مقلدین کی کتابوں کا جائزہ لے، تو ان میں ہزاروں ایسے عقائد، اقوال اور تحریریں موجود ہیں جن پر سنگین اعتراضات کیے جا سکتے ہیں، اور جو قرآن و سنت اور امت کے اجماعی موقف کے صریح خلاف ہیں۔
اگر ہم ان کی کتابوں پر اعتراض شروع کریں، تو نہ صرف ان کے بزرگوں کے خود ساختہ اقوال سامنے آئیں گے، بلکہ وہ باطل تعبیرات بھی بے نقاب ہوں گی جن سے امت میں فتنہ پیدا ہوا۔ اس لیے کسی ایک مخصوص مسلک کو بری الذمہ قرار دینا اور باقی تمام مسالک کو مجرم ثابت کرنا نہ صرف علمی دیانت کے خلاف ہے بلکہ فرقہ واریت کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔
غیر مقلدو اگر آپ نے اپنی کتابیں پڑی ہوتی تو شاید دوسروں پر باتیں نہ کرتے میرے کچھ اعتراضات ہیں ان کا جواب دو ورنہ چلوبرپانی میں ڈوب مرو
اعتراض 1: غیر مقلدین کے نزدیک “منی پاک” ہے، یہاں تک کہ بعض نے کھانے کی اجازت تک دی ہے۔
نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں: “منی ہر چند پاک ہے”
(عرف الجادی، ص 01)
علامہ وحید الزماں: “منی خواہ گاڑھی ہو یا پتلی، ہر حال میں پاک ہے”
(نزل الابرار، ج 1، ص 94)
مولانا ابو الحسن محی الدین: “منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے”
(فقہ محمدیہ، ج 1، ص 64)
جواب: یہ بات قرآن و سنت اور عقل سلیم کے سراسر خلاف ہے۔ منی ایک ناپاک چیز ہے جس کے نکلنے سے غسل فرض ہو جاتا ہے۔
اعتراض 2: غیر مقلدین کے نزدیک عورت کی شرمگاہ کی رطوبت بھی پاک ہے۔
علامہ وحید الزماں: “عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے”
(کنز الحقائق، ص 61)
جواب: ایسی بے حیائی پر مبنی بات کو کس شرعی اصول سے جواز دیا گیا؟ شریعت طہارت و نظافت کا درس دیتی ہے، بے حیائی اور گندگی کا نہیں۔
اعتراض 3: نماز جیسی عبادت میں ننگے پن کو جائز قرار دینا۔
صدیق حسن خان: “مرد و عورت ننگے ہو کر نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے”
(بدور الالہیہ، ص 93)
وحید الزماں: “کپڑے ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھنا جائز ہے”
(نزل الابرار، ج 1، ص 56)
جواب: یہ اسلام کی روح کے خلاف ہے۔ ستر پوشی نماز کی بنیادی شرط ہے۔ ایسی بے شرمانہ باتیں دین کے نام پر کیسے قبول کی جا سکتی ہیں؟
اعتراض 4: میاں نذیر حسین دہلوی کے فتوے کے مطابق آدمی اپنی بہن، بیٹی اور بہو سے آلہ تناسل کو ہاتھ لگوا سکتا ہے۔
(فتاویٰ نذیریہ، ج 3، ص 671)
جواب: یہ فتوے صرف غیرتِ ایمانی ہی نہیں بلکہ انسانی اقدار کی بھی تذلیل ہے۔ کوئی باحیا مسلمان ایسی بات کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
اعتراض 5: غیر فطری راستے سے صحبت کو جائز اور سنت قرار دینا۔
(بدور الالہیہ، ص 571)
(ہدیہ المہدی، ج 1، ص 811)
(نزل الابرار، ج 1، ص 14)
جواب: شریعت نے غیر فطری عمل کو حرام قرار دیا ہے۔ قرآن میں ہے:
“إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا” (بنی اسرائیل: 32)
اعتراض 6: ماں، بہن، بیٹی کے جسم کو دیکھنے کو جائز قرار دینا۔
(عرف الجادی، ص 25)
جواب: یہ سراسر حیاء کے خلاف ہے، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “الحياء من الإيمان”
اعتراض 7: غیر محرم مرد کو عورت کا براہ راست دودھ پِلانا جائز قرار دینا۔
(نزل الابرار، ج 2، ص 77)
جواب: غیر محرم سے ایسا تعلق حرام ہے، اور یہ کسی بھی طرح جائز نہیں ہو سکتا۔
اعتراض 8: چار سے زائد بیویوں کی اجازت۔
(ظفر الامانی، ص 141)
جواب: قرآن میں واضح حکم ہے:
“فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع” (النساء: 3)
اعتراض 9: اپنی بیٹی سے نکاح جائز قرار دینا۔
(عرف الجادی، ص 901)
جواب: اسلام نے زنا سے پیدا ہونے والے رشتوں کو بھی محرم قرار دیا ہے، یہ دعویٰ خلافِ شریعت ہے۔
اعتراض 10: مشت زنی کو جائز اور واجب تک قرار دینا، اور صحابہ پر بھی اس کا الزام۔
(عرف الجادی، ص 702، 707)
جواب: مشت زنی سراسر حرام فعل ہے۔ اور صحابہؓ پر بہتان لگانا سنگین جرم ہے۔
اعتراض 11: باپ بیٹے دونوں کے لیے ایک زانیہ عورت کو حلال قرار دینا۔
(نزل الابرار، ج 1، ص 82

جواب

یہ مکمل پوسٹ تعصب سے بھری ہوئی ہے، سب سے پہلی بات یہ ہے کہ انہوں نے کہا، کہ ارشاد بھٹی غیر مقلد ہے، اس سے پہلے جن ہستیوں سے ارشاد بھٹی نے مکالمہ کیا تھا، ان کی کتابوں کے حوالے دیے تھے، اس سے ان کو تکلیف تو ہوگی، دوسری بات یہ ہے کہ جب ہم مسلک اہل حدیث کی بات کرتے ہیں، امھات الکتب قرآن و حدیث ہیں، جن کتابوں کے حوالے اس تحریر میں دیے گئے ہیں، ان میں سے کسی کے بھی بارے میں کسی عالم دین نے یہ کہا ہو کہ یہ قرآن و حدیث کی طرح ہیں، قرآن و حدیث کا نچوڑ ہیں، یہ تعصبانہ تحریر ہے، جس میں جواب کاروائی کرتے ہوئے دل کے پھپھوڑے پھوڑ دیے گئے ہیں، اور کچھ بھی نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

یہ تحریر ایک فضول تحریر ہے اس کا جواب تو شیوخ ہی دیں گے ان شاءاللہ ، میں طالب علم ایک دو باتیں عرض کر دیتا ہوں ، مسلک اہلحدیث میں تقلید اور شخصیت پرستی یا اکابر پرستی نہیں بلکہ قرآن وحدیث سے منہج سلف کے مطابق رہنمائی لینا اور اس پہ عمل کرنا ہی لازم ہے، دوسرے لفظوں میں مسلک اہلحدیث کی کتب قرآن مجید اور کتب احادیث میں سے صحیح صریح حدیث ہی ہمارا موقف ومسلک و منہج ہے، جو بات قرآن وسنت سے ثابت ہو وہ ہمیں سمجھ آئے یا نہ آئے اس کو تسلیم کرنا ہی ہمارا مسلک ہے الحمدللہ
دوسری بات یہ ہے کہ جن کتب کی جو تحریرات یہاں پیش کی گئی ہیں کیا لکھنے والے نے اس میں کوئی خیانت تو نہیں کی کہ کچھ جملے لکھ دئیے گئے ہوں جب کہ کسی بھی بات کو سمجھنے کے لیے پوری عبارت کو پڑھنا اور سمجھنا ضروری ہوتا ہے، میرے حافظہ میں ایک واقعہ آ رہا ہے کہ جب مولانا امان اللہ صاحب پہ عدالت میں کیس چلا کہ انہوں نے اپنی کتاب تلاش حق میں گستاخیاں کی ہیں تو عدالت میں جرح ہوئی اور مولانا کو صفائی کا موقع دیا گیا تو مولانا نے بتلایا کہ جن عبارتوں کی وجہ سے مجھ پہ کفر کا فتوی لگایا جا رہا ہے اور گستاخ ہونے کی بات کی جا رہی ہے یہ میری عبارتیں نہیں ہیں بلکہ میں نے احناف کی کتب سے یہ عبارتیں نقل کی ہیں تاکہ ان کے عقائد عوام کے سامنے پیش کیئے جا سکیں اور اس کے باقاعدہ حوالے بھی میں نے درج کئیے ہیں۔
یعنی الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والا معاملہ تھا اور ہمارے مقلدین دوستوں سے اکثر ایسا دیکھنے کو ملتا ہے۔
اور تیسری گزارش یہ ہے کہ اگر یہ عبارتیں من وعن ہو بہو ان علماء کی کتب میں موجود ہوں یا کسی بھی عالم کی کسی بھی کتاب میں جو موقف قرآن وحدیث کے خلاف ہو ہم اہل الحدیث اس سے براءت اختیار کریں گے ان شاءاللہ
اپنے مقلدین دوستوں کی طرح غلط نظریات کی حمایت یا اس کا دفاع نہیں کریں گے کیونکہ ہمارے نزدیک غلطی سے پاک اللہ تعالی کی ہستی ہے اور رسول اللہ ﷺ پہ اللہ کا پہرہ ہونے کی وجہ سے وہ معصوم عن الخطاء باقی کوئی ہستی ایسی نہیں جس سے غلطی سرزد نہ ہو سکتی ہو اگر کسی ہمارے بزرگ سے غلطی ہوئی ہو گی تو ہم مکھی پہ مکھی نہیں ماریں گے بلکہ اصلاح کریں گے۔ ان شاءاللہ
اور آخری گزارش:
میرے علم میں یہ نہیں ہے کہ ارشاد بھٹی نے کہیں اپنے آپ کو مسلک اہلحدیث کا نمائندہ کہا ہو یا ہم نے ان کو نمائندہ سمجھا ہو تو جب ایسا نہیں ہے تو لکھنے والے نے اپنی تحریر کا آغاز ہی جھوٹ، غدر اور خیانت سے کیا ہے تو جس تحریر کا آغاز یہ ہوگا تو اس تحریر کی انتہاء کا کیا عالم ہوگا.
ہم ارشاد بھٹی کو جاہل مطلق سمجھتے ہیں اور ویوز اور ڈالرز کا بھوکا اور شہرت کا بھوکا اور مقلد سمجھتے ہیں اور ان کی ساری پوڈ کاسٹ کا مقصد ہماری نظر میں صرف اپنے چینل کو پروموٹ کرنا اور ڈالر کمانے کا ایک حربہ ہی سمجھتے ہیں۔
(باقی ان کی نیت اللہ جانے جو ظاہر میں محسوس ہوا اس پہ میں نے یہ کلام کیا ہے ) الا کہ وہ خود دعوی کریں کہ وہ مسلک حق مسلک اہلحدیث قبول کرتے ہیں، نہیں تو ان کی شکل، عقل، لباس، گفتگو بلکہ ہر چیز سے مقلد ہونا تو نظر آ رہا ہے اہلحدیث ہونا نظر نہیں آتا۔
نوٹ! کوئی سخت لفظ یا جملہ جو طبیعت پہ گراں گزرے لکھا گیا ہو تو معذرت خواہ ہوں.

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ