سوال (5244)

“فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَالْمَهْرُ لَهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا”

بغیر ولی نکاح کے باطل ہونے والی حدیث کے اس ٹکڑے کا مفہوم واضح فرمائیں، کیا مہر کی ادائیگی کے بعد عورت حلال ہو جائے گی؟ باطل نکاح کرنے والا گناہ گار ہے تو کیا مہر کی ادائیگی کے بعد گناہ کا اثر زائل ہو جائے گا؟

جواب

حدیث میں یہ نہیں کہا کہ وہ آپ کی زوجہ ہوجائے گی، بلکہ نکاح چونکہ باطل و فاسد ہے، لیکن صحبت میں واقع ہونے کی وجہ سے شریعت نے

“فَالْمَهْرُ لَهَا”

کہا ہے، دخول کی وجہ سے مہر عورت کا حق بن گیا ہے، مہر لینا اس کے لیے جائز ہوگیا ہے، لیکن نکاح اپنی جگہ باطل اور فاسد ہی رہا ہے، ولی کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے، بات واضح ہے، کسی بھی شارح نے نہیں لکھا کہ وہ اس کی زوجہ ہو گی یا نہیں ہوگی، کیونکہ نکاح باطل ہے، باقی صحبت کی وجہ سے حق مہر اس کا حق ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ