سوال
میرا سوال ہے کہ حال ہی میں فیصل اسلامی بینک نے سودی کریڈٹ کارڈ کے متبادل کے طور پر فیصل اسلامی نور کارڈ جاری کیا ہے ۔ بینک کے مطابق یہ کارڈ تورق کے اسلامی اصولوں پر مبنی ہے، شریعہ بورڈ کے فتوی کے مطابق اس میں وکالہ ، مساومہ اور مضاربہ کے عقود شامل ہیں۔ نور کارڈ میں کسٹمر کو تاخیر کی صورت میں مساومہ فیس کے نام پر اضافی چارجز دینے پڑتے ہیں جیسے کنویشنل کارڈ میں۔
آپ سے درخواست ہے کہ براہ کرم میری راہنمائی فرمائیں کہ آیا یہ کارڈ اسلامی اصولوں پر مبنی ہے؟ کیا ہم اس کو اپنی روز مرہ ضروریات جیسے کہ خریداری، سفری ضروریات اور ڈسکاونٹ کے حصول کے لیے استعمال کر سکتے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اسلامی بینک کےنام سےجتنے ملکی و غیرملکی بلکہ بعض غیرمسلم بھی یہ سہولیات بڑھ چڑھ کر فراہم کررہے ہیں، یہ بیت المال نہیں بلکہ سودی ادارے ہیں، حقیقت میں سب بنکوں کا نظام ایک جیسا ہے، صرف نام کا فرق ہے مقصد پیسوں سے پیسے کمانا ہے۔
شاید اب اسلامی جوا ،اسلامی شراب، اور اسلامی زنا وغیرہ بھی مارکیٹ میں لےآئیں گے، جس طرح لوگوں کو سودی نظام میں جکڑ نےکی سازشیں کی گئیں اسی کا ایک حصہ یہ کریڈٹ کارڈ کے بالمقابل اسلامی نور کارڈ لانابھی ہے۔ کیونکہ سارے بینک عالمی مالیاتی ادارے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قوانین کے تابع اور ان کی مرضی سے نئے نئے جال پھینک کر بھولے بھالے مسلمانوں کو شکار بناتے ہیں، اس لیے جہاں تک ہوسکے ان سے اجتناب کرنا چاہیے اور جہاں بچنا ناممکن ہوجائے جیسے اکاؤنٹ کھلوانا تنخواہ، حج وغیرہ کےلیے اپنی رقم کا لین دین کرنا تو اس پر بھی توبہ واستغفار کرتے رہنا چاہیے۔ واللہ اعلم بالصواب
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ