سوال (1250)
آج کل کچھ جماعتیں فلسطین کے حوالے سے فنڈ اکٹھا کر رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے آپ اپنا فطرانہ بھی ان کو دے سکتے ہیں تو کیا اپنا فطرانہ ان کو جمع کروانا درست ہوگا؟
جواب
صدقۃ الفطر کا حکم تقریباً زکاۃ والا ہی ہے ، اگر ہمارے ملک ،شہر و بستی کو ضرورت نہیں ہے ، تو پھر دوسری جگہ بھیجنے میں کوئی اشکال اور حرج نہیں ہے ، لیکن فقراء و مساکین ، یتیم اپنے ہی اقارب ہوں تو ان کا حق پہلے ہے ، دوسروں کا حق بعد میں ہے ، اس کو اس طرح بیلنس کریں کہ ترجیح اپنے شہر ، علاقے اور رشتے داروں کو دیں ، البتہ کچھ جو مسلمان دور ہیں ، پریشان حال ہیں ، ان کو ضرورت ہے ، ان کو دینے کی کوشش کریں ، کچھ بڑھا کر اضافی صدقہ نکالیں ، البتہ ایک بایہ بھی ہے کہ وہاں تک امداد کا پہنچنا بھی مسئلہ بنا ہوا ہے، بس اس بات کا یقین کر لیا جائے کہ واقعتاً وہ پہنچ رہا ہے یا نہیں ، کیونکہ قیامت کے دن دو سوال مال کے حوالے سے ہونگے کہ آپ نے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ