سوال (3233)
میرا سوال ایک مالی معاملے کے بارے میں ہے جو سود سے متعلق ہے، جب یونیورسٹی میں داخلہ لیا جاتا ہے تو عموماً دو آپشنز ہوتے ہیں:
1. اپنے اخراجات خود ادا کرنا، یا تو مکمل فیس ایک ساتھ ادا کریں یا قسطوں میں (ہر سمسٹر) بغیر سود کے۔
2. اسٹوڈنٹ فنانس کے لیے اپلائی کرنا، جس میں آپ کو ایک ٹیوشن قرض دیا جاتا ہے جو براہِ راست یونیورسٹی کو ادا کیا جاتا ہے۔ یہ قرض 3 سالہ کورس مکمل ہونے کے بعد سود کے ساتھ واپس کرنا ہوتا ہے۔
میرے کزن نے دوسرا آپشن منتخب کیا کیونکہ وہ کہتا ہے کہ اس مسئلے پر اختلاف ہے، اس نے یہ قرض لیا لیکن بعد میں کورس چھوڑ دیا اور نئی یونیورسٹی میں اپلائی کیا۔
انہوں نے نئی یونیورسٹی کے لیے دوبارہ ٹیوشن قرض کے لیے درخواست دی، لیکن یہ مسترد ہو گئی کیونکہ انہوں نے اس سمسٹر کے لیے پہلے ہی قرض لے لیا تھا۔
اب وہ مجھ سے £2000 مانگ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ رقم بعد میں واپس کر دیں گے۔ لیکن ان کا ارادہ ہے کہ وہ پہلے سال کے دوسرے سمسٹر اور پھر دوسرے اور تیسرے سال کے لیے بھی اسٹوڈنٹ لون لیتے رہیں گے۔
میرا سوال یہ ہے: اگر میں اس وقت ان کی مدد کروں تو کیا میں ان کی مدد کر رہا ہوں یا ان کے گناہ میں شریک ہو رہا ہوں؟ میرا مسئلہ یہ ہے کہ ان کا ارادہ ہے کہ وہ اپنی باقی پڑھائی کے لیے سود پر مبنی قرض لیتے رہیں گے۔
میرے تھوڑے علم کے مطابق، اگر کوئی شخص توبہ کر لے اور دوبارہ ایسے قرض نہ لینے کا ارادہ رکھے، یا اگر کوئی شخص فوت ہو جائے اور اس پر سود کا قرض باقی ہو، تو اس کی مدد کرنا جائز ہے۔ لیکن میرے کزن کا معاملہ ایسا نہیں ہے کیونکہ وہ اپنی پڑھائی کے لیے مزید سود پر مبنی قرض لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کیا اس صورت میں ان کی مدد کرنا شرعاً جائز ہوگا؟
جواب
حفظك الله ورعاك سود دین اسلام میں حرام ہے، اس پر قرآن وسنت کی نصوص شاھد ہیں، اور امت کا اجماع بھی ہے۔ آپ بذات خود اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں اپنی اس تحریر میں۔
رہا مسئلہ آپ کی اپنے دوست کی سودی قرض میں معاونت کرنا تو اس حوالے سے عرض ہے یہ بھی ایک قسم کا تعاون على الإثم والعدوان ہے جو کہ حرام وناجائز ہے۔
فقہاء عظام اس حوالے سے ایک قاعدہ ذکر کرتے ہیں:
“إن المساعدة عليه بأي نوع من المساعدة تعتبر أمرا محرما”:
یعنی سود پر کسی بھی قسم کی معاونت حرام تصور کی جائے گی۔
اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
تَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإثْمِ وَالْعُدْوَانِ،
اور اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث مبارکہ:
عن جابر رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: “لعن الله الربا: آكله، وموكله، وكاتبه، وشاهديه، وقال: هم سواء”.
لہذا آپ اپنے دوست کی اس سودی قرض کے ادائیگی کے سلسلے میں معاونت نا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجر و ثواب سے نوازے۔ آمین۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ