سوال (4611)
ان دنوں میں جو ہم تکبیرات کا اہتمام کرتے ہے، اس کا فرض نماز کے فوراً بعد پڑھنا کیسا ہے، جیسے کچھ لوگ کرتے ہے، فرض نماز کے فوراً بعد اذکار پڑھنے سے پہلے تکبیرات پڑھتے ہے۔
جواب
تکبیرات جیسے جیسے موقع ملے پڑھی جا سکتی ہیں، لیکن خاص وضع قطع اور ماہیت کے ساتھ پڑھنا کہ لوگ سوال اٹھائیں کہ یہ کیا کر رہے ہیں، ایسے نہیں کرنا چاہیے، باقی کبھی کبھار تعلیم کی خاطر امام صاحب پڑھتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے، امام صاحب تاکید کر دیتے ہیں تو صحیح ہے، یہ تعلیم کی غرض ہے، باقی باقاعدہ اذکار چھوڑ کر اس میں لگ جانا یہ صحیح نہیں ہے، نو تاریخ سے لے کر ایام تشریق تک سلف خاص اہتمام کیا کرتے تھے، وہ پھر نو کے بعد خاص اہتمام کیا جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: ایام ذی الحجہ میں نماز کے بعد تکبیرات کا اہتمام کرنا کیسا ہے؟
جواب: جن معاملات میں شریعت نے سختی نہیں کی ہے، ان معاملات میں سختی نہیں کرنی چاہیے، جو آدمی کہتا ہے کہ نماز کے بعد خصوصی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تکبیرات دیکھائیں، ایک عمومی دلیل ہے کہ تیرہ ذی الحجہ کے مغرب تک تکبیرات کا اہتمام کرنا ہے، اس طرح کوئی کہہ سکتا ہے کہ گھر میں تکبیرات کا ثبوت دیکھائیں، عمومی دلیل کے بعد دلیل کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے، ہاں باقی ایسے شخص کے بارے میں سوال ہو سکتا ہے، جو صرف تکبیرات نماز کے بعد کہتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سوال: ہر نماز کے بعد تکبیرات پڑھنا کیسا ہے؟
جواب: ویسے تو پورہ عشرا ہی تکبیرات پڑھیں گے کثرت سے بغیر وقت کے تعین کے۔ جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنھم بازاروں میں بلند آواز سے تکبیرات پڑھتے تھے۔ [أخبار مكة- الفاكهي: 1704، سندہ صحیح]
البتہ جو نمازوں کے بعد کی تکبیرات پڑھنے کا ذکر ہے وہ تو نو ذوالحجہ کی فجر سے لے کر 13 کی عصر تک تکبیرات کا اہتمام کیا جائے گا۔ [مستدرک حاکم: 299/1، سندہ صحیح]
اس پر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اجماع نقل کیا ہے. [العدۃ فی اصول الفقہ لابن الفراء: 1061/4]
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ