سوال (3814)
کیا فرض نماز میں مقتدی حضرات کا قرآن کریم اٹھا کر سننا درست ہے؟
جواب
شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ:
مجھے اس کی کوئی اصل معلوم نہیں۔ جو بات ظاہر ہے وہ یہ کہ انسان کو چاہیے کہ نماز میں خشوع و اطمینان اختیار کرے اور مصحف کو نہ اٹھائے۔
بلکہ اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھے جیسا کہ سنت ہے۔ اپنے دائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ہتھیلی یا کلائی کے آس پاس رکھ کر اپنے سینے پر باندھے۔ یہی راجح وافضل ہے۔ لیکن مصحف کو اٹھانا اسے ان سنتوں پر عمل کرنے سے مشغول رکھے گا۔ پھر یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا دل اور نگاہیں مصحف کے صفحات اور آیات کی تلاش میں لگے رہیں گے اور وہ امام کی قرأت سماعت نہیں کرپائے گا۔ میری رائے یہی ہے کہ اسے ترک کرنا اور خاموش رہ کر تلاوت سننا اور مصحف کو نہ اٹھانا ہی سنت ہے۔
اگر اس کے پاس علم ہے تو وہ امام کو لقمہ دے سکتا ہے اور اگر علم نہیں تو کوئی دوسرا لقمہ دے سکتا ہے۔ اوراگر یہ مان بھی لیا جائے کہ امام سے غلطی ہو اور کوئی بھی لقمہ دینے والا نہ ہو تو یہ نقصان دہ نہیں سوائے سورۂ فاتحہ کے معاملے میں۔ اس کا مسئلہ صرف سورۂ فاتحہ میں ہوسکتا ہے, کیونکہ سورۂ فاتحہ نماز کارکن ہے جسے صحیح ادا کرنا لازم ہے۔
البتہ اگر فاتحہ کے علاوہ دیگر آیات چھوڑ دیتا اور کوئی پیچھے اسے لقمہ دینے والا بھی نہ ہوتو اس کا کوئی نقصان نہیں۔ البتہ اگر کوئی امام کو بتانے کی خاطر حاجت کے پیش نظر مصحف اٹھا لیتا ہے تو کوئی حرج نہیں۔
لیکن ہر ایک ہی مصحف اٹھا کر کھڑا ہوجائے تو یہ خلاف سنت ہے۔
فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ