سوال (1617)

فرض نمازوں کی تعداد دليل كے ساتھ بیان کریں؟ يعنی فجر كی دو رکعت فرض ہے؟

جواب

“فَأَخْبِرْهمْ أَنَّ اللهَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْهمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِيْ یَوْمِهمْ وَلَیْلَتِهمْ”.

’’پھر اُنھیں بتا دو: بے شک اللہ نے اُن پر اُن کے دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔‘‘
[صحیح بخاری ج : 2 ص : 1096، کتاب التوحید باب نمبر : 1، ح : 7372، صحیح مسلم ج : 1ص : 37 ح : 19، ترقیم دارالسلام : 121، کتاب الایمان باب الدعاء الی الشھادتین و شرائع الاسلام]
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلے جو نماز فرض ہوئی وہ دو دو رکعتیں تھیں سوائے مغرب کے، پس بے شک وہ تین (رکعتیں) تھیں۔ پھر اللہ نے ظہر، عصر اور عشاء کو حضر (یعنی اپنے علاقے) میں چار رکعتیں پورا کر دیا اور سفر میں نماز اپنے پہلے فرض پر ہی مقرر رہی۔
[مسند احمد ج : 6 ص : 272 ، ح : 26338 وسندہ حسن لذاته]
اس حدیث سے درج ذیل باتیں ثابت ہیں:
1- نمازِ فجر دو رکعت فرض ہے۔
2- نمازِ ظہر اپنے علاقے میں چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں فرض ہے۔
3- نمازِ عصر اپنے علاقے میں چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں فرض ہے۔
4- نمازِ مغرب تین رکعتیں فرض ہے۔
5- نمازِ عشاء اپنے علاقے میں چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں فرض ہے ۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ