سوال (5980)

کیا مفتی فتوی دینے پر اجرت لے سکتا ہے، جیساکہ آج کل بعض دارلافتاء والوں نے فتویٰ دینے پر باقاعدہ فیس مقرر کیا ہوتا ہے، تو کیا یہ شرعا جائز ہے؟ مدلل جواب چاہیے۔

جواب

فتوے دینا، اذان دینا، مدرسے میں پڑھنا اور قرآن پڑھانا یہ دینی امور میں سے ہیں، حاکم وقت مشاہرہ مقرر کرتے ہیں، ہمارے ہاں اسلامی حکومت نہیں ہے، اس لیے کسی ادارے نے یا مفتی صاحب نے فیس رکھی ہے تو اس میں کوئی شرعاً قباحت نہیں ہے، یہ بھی ایک شعبہ ہے، دینی امور پر اجرت لے سکتے ہیں، علماء حرص کم کریں، عوام کو چاہیے کہ وہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ ملائیں، اس پر کتابیں موجود ہیں، بالخصوص ابو جابر عبد اللہ دامانوی صاحب کی کتاب بھی ہے، اس کو دیکھ لیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ