فضائل سے لبریز ایک عظیم دن

یوم عرفہ

1 :جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق (والشفع والوتر) میں “وتر” سے مراد یہی عرفہ کا دن ہے. اور صحابہ و تابعین میں سے کئی مفسرین کا قول بھی ہے ۔ دیکھیے:]الاحادیث المختارہ جلد 4 صفحہ 22 حدیث :7612۔[۔
2 :سورہ توبہ میں وارد (يوم الحج الأكبر) سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر کے مطابق عرفہ والا دن مراد ہے. دیکھیے:[التمہید لابن عبد البر (01/ 124]۔
3: قرآن مجید میں سورۂ بروج کی آیت:(وشاهد ومشهود) میں کچھ مفسرین کے مطابق (مشھود) سے مراد بھی یہی عرفہ کا دن ہے،،، اور بعض روایات میں بھی وارد ہے۔ دیکھیے:[تفسير طبري (24/ 270)]۔
4 :(غیر حاجی کے لیے) اس ایک دن کے روزے سے اگلے پچھلے دوسالوں کے گناہ معاف… ( صحيح مسلم ، جلد:٢، صفحہ 818،حدیث:1162)۔
5: اللہ رب العزت سب سے زیادہ اسی عرفہ والے دن میں لوگوں کو آگ سے آزادی عطا کرتا ہے۔ ( صحيح مسلم ، جلد:٢، صفحہ 982) ۔
6: اس دن میدان عرفہ والے اجتماع کو دیکھ کر کائنات کا رب فرشتوں میں فخر کرتا ہے۔( صحيح مسلم ، جلد:٢، صفحہ 818،حدیث:1162)۔
ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ حاضرین عرفہ کی مغفرت و بخشش کی دلیل ہے،،، کیوں کہ گناہ گاروں پر رب کائنات فخر نہیں کر سکتا…
7: اسی عرفہ والے با برکت دن میں عرفات والوں کے لیے نزول الہی بھی ثابت ہے كما يليق بشأنه….(مصنف عبدا لرزاق: 5/17)، ،اور صحیح مسلم میں مختصر وارد ہے۔
8:اس دن دین اسلام کی تکمیل میں وحی الہی کا نزول ہوا : (اليوم أكملت لكم دينكم….) یہ آیت میدان عرفات میں جمعہ کے روز نازل ہوئی جیساکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ ]صحیح بخاری ج:1 ص:18 حدیث:45[۔
9 : حج کا ایک عظیم رکن وقوف عرفہ اسی دن ادا کیا جاتا ہے بلکہ یہاں تک وارد ہے : (الحج عرفة) … ( مسند احمد جلد:31، صفحہ 64، وجامع ترمذی: ج: 2، ص: 400 صححہ ابن حبان والحاکم) ۔
:10 بعض روایات کے مطابق اس دن کو يوم النحر، اور ایام تشریق کے ساتھ ملا کر ایام عید میں سے شمار کیا گیا ہے… ( سنن ابی داود:جلد:2، صفحہ 320، وجامع ترمذی: ج: 5،ص572، اسے امام ترمذی نے حسن صحیح قرار دیا ہے)۔
:11یوم عرفہ میں کی جانے والی دعاؤں کو عمومی طور پر سب سے بہترین دعائیں قرار دیا گیا ہے اور ان میں سے بھی سب سے بہترین دعا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی اور آپ سے پہلے انبیاء نے بھی،،، وہ ہے:

(لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ)

(جامع ترمذی جلد5 صفحہ 572حدیث3585)، (مسند احمد جلد 6صفحہ 420حدیث6958) یہ حدیث حسن لغیرہ ہے دیکھیے:سلسلہ الصحیحہ (حدیث: 1503)۔
اہل علم کے راجح قول کے مطابق یہ حدیث عام ہے،، خواہ عرفہ کے میدان میں ہوں یا باہر کہیں بھی،،، اس دن کی دعائیں مطلق طور پر سب سے بہترین اور افضل ہیں… الله أكبر
*عمومی فضائل*:
:12دنیائے کائنات کے افضل ترین دنوں میں سے عرفہ والا دن بھی ہے۔ ]صحيح الترغيب والترهيب (2/ 32، ح 11150)۔ اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھیے: صحيح الجامع الصغير (1/ 253،ح 1133[۔
:13 یہ ان دنوں میں سے ہے جن میں کیا گیا کوئی بھی نیک عمل مالک کائنات کو سب سے زیادہ محبوب ہے حتی کہ دوسرے دنوں میں جہاد سے بھی زیادہ.. ]صحيح البخاري – كتاب العيدين – باب فضل العمل في أيام التشريق جزء: 2 صفحة: 20 ح: 969[۔
14: یہ ان دس دنوں میں سے ایک ہے کائنات کے رب نے جن کی کھائی ہے (وليال عشر)… اکثر مفسرین کا قول یہی ہے..اور سیدناجابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی روایتسے بھی ثابت ہے. ]الاحادیث المختارہ جلد 4 صفحہ 22 حدیث :7612[ اس کی سند صحیح مسلم کی شرط پر ہے۔
15: اس عظیم دن کا روزہ قیامت کے دن انسان کے فرض روزوں میں نقص و کمی کو پورا کرنے کا سبب بنے گا،،، جیسا کہ صادق و مصدوق علیہ الصلاۃ والسلام سے صحیح ثابت ہے.
16: (غیر حاجی کے لیے) اس عرفہ والے دن کی نماز فجر سے تکبیرات مقیدہ کا آغاز ہو جاتا ہے …. یعنی نماز کے بعد فورا بآواز بلند …
توضيحات:
توضيح 1: اس دن کے روزے سے آئندہ سال کے گناہوں کے کفارے کا مطلب:
آئندہ سال سرزد ہونے والے گناہوں کو بغیر توبہ کے ہی اللہ معاف کر دے گا..
(یا)
اس روزے کی برکت سے اللہ تعالیٰ آئندہ سال اسے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے گا…
(یا)
اس کے نامہ اعمال میں اس قدر وافر رحمتیں اور اجر و ثواب جمع کر دے گا جو آئندہ سال کی غلطیوں سے کافی ہو جائے گا. والله أعلم.
توضیح 2: عرفہ والی دعاؤں میں سب سے بہتر دعا یہ ہے:

(لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ)

کیا یہ دعا ہے؟
اہل علم نے اس کی کئی توجیہات بیان کیں ہیں:
1: اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف میں کنایۃ دعائیں ہی مضمر ہوتی ہیں.. (تحفۃ الاحوذی:10/33)۔
2: یہ ایک ذکر ہے تو ذکر الہی میں مشغول رہنے والے سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے (أعطيته أفضل ما أعطي السائلين) ۔ دیکھیے: خلق افعال العباد:ص109، الدعاء للطبرانی:1/519)۔
3: یہ تمہیدی کلمات ہیں دعاؤں کا پیش خیمہ ہیں، دعائیں اس کے بعد کی جائیں گی.۔ (الفتوحات الربانیہ لابن علان:04/246)۔والله أعلم بالصواب.
اللهم وفقنا لما تحب وترضى

مرتب: عطاء الله بن عبد المجيد (مدینہ منورہ)

یہ بھی پڑھیں: علماء سے محبت خیر کی علامت ہے