سوال (6385)

فیلڈ مارشل عاصم منیر صاحب نے جو (لوگوں کے بقول غیر شرعی- مجھے زیادہ علم نہیں اس بارے) استثناء لیا ہے اسکا رد  کیا کسی عالم نے ابھی تک کیا ہے؟ اگر کیا ہے تو وہ آڈیو یا ویڈیو بھیج دیجئے؟

جواب

بھائی وہ استثنا غیر شرعی تو ضرور ہے مگر غیر قانونی بالکل نہیں ہے۔ غیر شرعی تو اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی فاطمہ کا نام لےکر کہا تھا کہ یہ بھی قانون سے مستثنی نہیں ہو سکتی۔
اور قانونی لحاظ سے اس لیے درست ہے کیونکہ آئین میں واضح لکھا ہوا ہے کہ تین چوتھائی کسی قانون کو جب چاہے تبدیل کر سکتی ہے اور تین چوتھائی نے ہی تبدیل کیا ہے۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ

سائل: لیکن شیخ قانونی لحاظ سے اس اعتبار سے بھی غیر قانونی ہے کہ آئین کی سب سے بنیادی شرط یہ ہے کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہوگا، گویا ملکی بھی شرعی بھی ہر اعتبار سے ہی عجیب نہیں کیا؟
جواب: یہ جو کہا جاتا ہے، تہتر والا آئین اسلامی ہے، اللہ تعالیٰ اختیار اعلی کا مالک ہے، قرآن و سنت کے خلاف کوئی چیز صحیح نہیں ہے، یہ بس ایسا ہے کہ ہم کہیں کہ دل کو بہلانے کے لیے خیال اچھا ہے، عملی طور پر 78 سال سے جو رہا ہے، وہ سب کو پتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: لیکن مقصد آپکی توجہ سوال کے دوسرے پہلو کی طرف لانا تھا۔ (کمینٹ والی بات اور ویڈیو آڈیو ریکارڈ نا کروانے کے حوالے)
جواب: اگر اس سے مراد یہ ہے کہ علماء کرام احتجاج کرنا چاہیے، میں نہیں سمجھتا ہوں کہ یہ صحیح ہے، اس سے شور برپا ہوگا، باقی جو ہیں، یا گئے ہیں، ان کو بات کرنی چاہیے، جو عوام الناس کا پیغام قرآن و سنت کی روشنی میں ہے، اس کو واضح کرنا چاہیے، نہ بغاوت ہو، نہ خروج ہو، بس بات وہاں تک پہنچانی چاہیے، یہ نہیں ہے کہ ہر کوئی کلپ بھروائے، چینل بنائے، پارلمینٹ یا کسی بڑے حکومت کے بندے سے بات کرلیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

پیارے بھائی پہلی تو یہ بات ہے کہ آئین پاکستان جو ہوتا ہے وہ قوانین پاکستان سے اوپر ہوتا ہے۔
دوسری یہ کہ قرآن و سنت کے خلاف قانون نہ بننے والی بات آئین کی سب سے بنیادی شرط نہیں بلکہ سب سے کمزور اور مبین شرط ہے جبکہ تین چوتھائی جب چاہے جو چاہے قانون بنا دے یہ آئین کی سب سے واضح اور طاقتور شق ہے۔
آپ کو تین چوتھائی سے کوئی بھی آئین میں تبدیلی کرنی ہو تو صرف تین چوتھائی چاہیے وہ تین چوتھائی اگر مرزائی کو مسلمان کہ دیں تو پاکستان کی کوئی عدالت اس کو آئین بننے سے نہیں روک سکتی سوائے اس تین چوتھائی کے۔ جبکہ اسلام کے خلاف تین چوتھائی جب آئیں بنا دیتی ہے جیسے ابھی صدر کے استثنی کا بنایا ہے تو اسکو ختم کوئی نہیں کر سکتا نہ ہی کوئی عدالت کچھ کر سکتی ہے آپ صرف کیس نظریاتی کونسل کے ذریعے یا ویسے شریعت بینچ میں بھیج سکتے ہیں وہ بھی سمجھے گی تو پارلیمنٹ کو مشورہ دے گی اور پھر پارلیمنٹ ووٹ کروا کر ہی اس غیر اسلامی شق کو ختم کر سکتی ہے۔
اب آپ خود سوچیں کہ اگر تین چوتھائی نے مرزائی کو مسلمان کہ دیا ہو اب اس غیر شرعی کام کو پارلیمنٹ میں ووٹ کے لیے لے جانا ہی غیر شرعی ہے جیسے کوئی مسجد میں ووٹ کروائے کہ اگر اکثریت کہے گی تو جماعت کروائیں گے ورنہ اکیلی نماز پڑھیں گے تو اگر وہاں سارے ووٹ دیتے ہیں کہ جماعت سے نماز پڑھنی ہے تو پھر بھی وہ سارے نمازی غلط ہوں گے کسی کی نماز نہیں ہو گی کیونکہ انہوں نے ایک فرض کام کے لیے ووٹنگ کیوں کروا لی یہ تو سکھوں والی داڑھی ہو گئی۔ پس شریعت والی شرط کی یہ اوقات ہے۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ