سوال (3342)
کیا یہ روایت صحیح ہے کہ ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالات کی تنگی کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے شادی کرو ایسے کرتے کرتے اس صحابی نے تین شادیاں کر لیں، اگر یہ روایت ہے تو حوالہ بھی سینڈ کر دیں۔
جواب
أخبرنا محمد بن الحسين القطان، قال: حدثنا عبد الباقي بن قانع، قال: حدثنا محمد بن أحمد بن نصر الترمذي، قال: حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا سعيد بن محمد مولى بني هاشم، قال: حدثنا محمد بن المنكدر، عن جابر، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشكو إليه الفاقة، فأمره أن يتزوج “
یعنی سیدنا جابر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ کے پاس آیا ،اور اس نے اپنے فقر و فاقہ کی شکایت کی، تو آپ نے اسے شادی کرنے کا حکم دیا”
تو واضح رہے کہ یہ روایت انتہائی ضعیف اور ناقابل اعتبار ہے ،کیونکہ اس کا راوی” سعید بن محمد” ناکارہ راوی ہے
علامہ الذہبی میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں:
قال أبو حاتم: ليس حديثه بشئ.
وقال ابن حبان: لا يجوز أن يحتج به.
البتہ ایک حدیث ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے
رسول مکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (ثَلَاثَةٌ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَوْنُهُمْ : الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاءَ ، وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ)
رواه الترمذي (1655) وصححه ابن العربي في “عارضة الأحوذي” (5/3)، وحسنه الألباني في “صحيح الترمذي”
تین آدمیوں کی مدد اللہ کے ذمہ ہے:
(1) مجاہد فی سبیل اللہ
(2) وہ غلام جس نے اپنے آقا سے آزادی کیلئے معاہدہ کر رکھا ہو
(3) اور وہ شادی کرنے والا جس کا نکاح کرنے کا مقصد پاکدامنی ہو ”
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ