سلف صالحین اسی لیے امراء کے دروازے پر ذاتی دینی مفاد کے لیے بھی جانے سے گریز کرتے کہ اس سے بیان حق کی صلاحیت چھن جاتی اور وہن آجاتا ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ بطور خاص جب سے سعودی عرب نے قبلہ تبدیل کیا اور محارب کُفریہ ریاستوں سے تعلفات بڑھائے جسے محمد بن سلمان حکومت نے عروج پر پنچادیا تو وہاں کسی بہانے ٹِک کر حکومت سے مُفت ریال کھانے والے کثیر مولوی حضرات فتنے کا شکار ہوگئے، یا ویژن 2030 کی تکمیل کے لیے بہرصورت حکومتی پالیسیوں کو دینی سند دینے کی قبیح نوکری قبول کرلی، الا ما شاء اللہ۔
یہ بات واضح ہے کہ ایسی ہر حکومت دینی و دنیوی اداروں کو خالص منھج کی تعلیم دینے کی کُھلی رُخصت نہیں دیتی بلکہ کڑی نگرانی یا بعض درباری علماء مثل سلیمان الرحیلی اور صالح السحیمی کی خدمت سے علمائے حق کی تجریح و تنقیص کے ذریعے اپنے کتاب اللہ سے متصادم احکامات اور مقاصد کے لیے سازگار ماحول تیار کررہی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی علما، ما سوا چند ایک شریر یا فریب زدہ مخلصین، بالعموم خیر پر ہیں، وللہ الحمد۔
البتہ ہندوستان والے کئی سعودیہ پلٹ سلفی فتنہ عمیاء میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ حتی کہ اُمت کے مُجمع علیہا مسائل میں بھی تلبیس کی انتہا کردی جس سے محسوس ہوتا ہے کہ شاید اُس مال کا دلوں پر اثر ہے جو دین فروشی سے ملتا ہے۔ جسے حدیث مبارکہ (یبیع دینہ بعرض من الدُنیا)۔ اور حرام کا تعلق براہ راست قلب مومن سے ہے، جیسا کہ نبی کریم نے حلال وحرام اور مشتبہات کے بیان کے فورا بعد فرمایا (الا ان في الجسد لمُضغة..ألا وهي القلب)۔ وگرنہ یہ مُمکن نہیں کہ شقاوت قلبی میں انسان اس قدر بڑھ جائے کہ شریعت تو درکنار فطرت سے بھی بغاوت پر اُتر آئے اور معصوم مسلمان بچوں پر اسرائیلی جارحیت دیکھ کر بھی مختلف واہیات قسم کے ڈھکوسلوں کے ذریعے یہود کی خُفیہ تائید کرے۔
کُچھ شریر مدخلی تو یہاں تک کہ رہے ہیں کہ یہود کا حق تھا کیونکہ اُن کے ساتھ پہلے حماس نے ایسا کیا، جبکہ اس کذب کی شہادت صرف وہ خود ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جو مُودی کی چاند ماری پر خوشیاں منا رہے تھے کہ “الحمد للہ ہم چاند پر پہنچ گئے”۔ ابھی بھی یہ چار پانچ ہندوستانی ہیں جنہوں نے ہرجگہ بشمول پاکستانی علمى حلقات شر پھیلایا ہوا ہے، ورنہ یہاں بحمد اللہ مُعتبر علماء میں سے کوئی ایسا نہیں جو اس موقع پر جہاد فلسطین کا مخالف ہو۔ بہرحال ان ہندوستانی مدخلیوں سے منھج سیکھنے والوں کا بھی اپنا ہی ذہنی مستوی ہے۔ شاید میری باتیں کُچھ دوستوں کو تلخ لگیں لیکن واللہ، جو میں نے انکو دیکھا اور جانا ہے، خصوصا سانحہ فلسطین میں، اور جو میری آنکھیں مستقبل کی شر انگیزی دیکھ رہی ہیں، اگر وہ دیکھ لیں تو اسے کمتر جانیں۔
انہوں نے دُنیا میں ہرجگہ فساد پھیلایا لیکن صرف علمائے اہلحدیث کے خلاف، اور ہر ایسے موقع پر جب اُمت لہولہان ہوئی اورمنھج سلف صالحین کے روشن مواقف کی روشنی میں کُچھ علماء علم حق لے کر کھڑے ہوئے۔ یہ لوگ برطانیہ (ابو خدیجہ میرپوری) اور دیگر ممالک میں کافی عرصے سے تھے، لیکن پاکستان میں ان کا زور حالیہ چند سالوں میں ہوا جس کی بنیاد کراچی میں طارق بروہی مدخلی جیسوں کے مرہون منت رہی۔ نیازی حکومت میں ایک سابقہ جہدی سیاسی جماعت نے اُسے خلیفہ مسلمین ثابت کرنے کے لیے سیاسی مقصد کے لیے اس فکر کو استعمال کیا جس سے لاہور میں کافی دینی طلبہ اور بعض ناپُختہ علماء متاثر ہوئے، جبکہ اسلام آباد میں اسکا باقاعدہ مرکز پچھلے چند سال سے قائم کردیا گیا ہے۔
واللہ المُستعان
ضیاء اللہ برنی