سوال (314)
ایک بچہ پیدا ہوا پھر وہ بچہ فوت ہو گیا کیا اس کا عقیقہ کیا جائے گا ؟ اگر وہ سات دنوں سے پہلے فوت ہوا ہو تو پھر کیا حکم ہے اور اگر وہ سات دنوں کے بعد فوت ہوا ہو تو پھر کیا حکم ہے؟
جواب:
میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فوت شدگان کی طرف سے عقیقہ نہیں ہے ، اگرچہ بعض علماء قائل ہیں لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اسنادی نتیجہ نہیں ہے ، جو موجود ہیں ان کا عقیقہ ہوتا ہے ، جو چلے گئے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہیں ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
عقیقہ مولود کی جانب سے کیا جاتا ہے وہ زندہ رہے یا نہیں ، ہمارے علم مین اسکی تخصیص احادیث میں ذکر نہیں ہے ، البتہ مسنون دن ساتواں ہے ، اس سے قبل فوت ہونے والا مولود ہی کہلاتا ہے تو اسکا عقیقہ بھی کر دینا چاہیے ، صدقہ ہی ہے ۔ حنابلہ ، شوافع ، امام ابن حزم ، ابن باز اور ابن عثیمیین رحمہم اللہ جمیعا کا رجحان بھی اسی پر ہے ۔ اگرچہ بعض ساتویں دن سے پہلے کے قائل نہیں اور نہ ہی بعد میں
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ