سوال (2903)

فوت شدہ کا وسیلہ پیش کرنا کیسا عمل ہے؟

جواب

وسيلة بالذات و الاموات قرآن و حدیث، تعامل صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین وسلف صالحین سے ہرگز ثابت نہیں ہے۔ اور نہ ہی کسی کے وسیلے طفیل مانگنا، دعا کرنا ثابت ہے، اگر اس وسیلہ کی کوئی شرعی حیثیت ہوتی تو أهل السنة کی کتب السنة میں یہ عقیدہ موجود ہوتا اور خیر القرون و بعد کے سلف صالحین اسے اختیار کرتے جبکہ قرآن وحدیث کی صریح ادلہ وقرائن اس کے برعکس ہیں اور یاد رکھیں یہ شرکیہ و بدعیہ وسیلہ کی قسم سابقہ امتوں کے اہل ایمان میں بھی موجود نہیں تھیں۔
قرآن وحدیث میں جس وسیلہ کی مشروعیت ملتی وہ ہے ایمان اور اعمال صالحہ کا وسیلہ اور کسی صحیح العقیدہ صالح شخصیت سے ان کی زندگی میں ان سے دعا کروانا۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

فوت شدہ کے اختیار میں مانگنے والے کی حاجت پوری کرنا ہے ہی نہیں ، بس اتنی سی بات اگر کوئی سمجھ لے تو وسیلہ بھی درست ہو جائے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ