سوال          (65)

جب کوئی فوت ہوتا ہے تو اکثر  سب سے کہا جاتا ہے کہ فاتحہ پڑھ دیں کیا یہ عمل درست ہے؟

جواب

ہمارے معاشرے میں یہ جملہ زبان زد عام ہے کہ فاتحہ پڑھ دیں یہ عوامی جملہ ہے ، اس کا علم اور اہل علم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ممکن ہے کہ اہل بدعت کے نام نہاد علماء اور شیوخ اس طرح کہتے ہوں یا عمل کرتے ہوں لیکن شرعاً کوئی اس کی حیثیت نہیں ہے ۔

میت کے لیے صرف استغفار ہے وہ بھی اجتماعی صورت میں نہیں ہے ۔ یہ ہے کہ جس کو اطلاع ملے وہ تعزیتی کلمات کہہ لے ۔

“اِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، ‏‏‏‏‏فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ “.

[صحيح البخاري:7377]

’’بے شک اللہ ہی کے لیے ہے ، جو اس نے لے لیا ہے اور جو عطا کیا اور ہر چیز کی اس کے پاس مدت مقرر ہے ، پس چاہیے کہ صبر کرو ثواب کی امید رکھو ‘‘۔

یہی دعا مسنون ہے ، اس پہ عمل کرنا چاہیے ،  اجتماعی شکل میں دعا نہ جنازے سے پہلے ہے اور نہ بعد میں ہے ۔ باقی میت کی ثابت قدمی کے لیے قبر پہ اجتماعی یا انفرادی دونوں طریقوں سے دعا کرسکتے ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ