سوال (5373)
زید نے بکر کے پاس پیسے امانت رکھوائے کہ اس کے گھر والے درست لوگ نہیں ہیں، اب زید فوت ہو گیا، بکر پریشان ہے کہ اس پیسے کا کیا کیا جائے، اگر زید کے گھر والوں کو بتا دیتا ہے یا رقم دیتا ہے وہ ضائع کر دیں گے اور ممکن ہے کوئی کیس وغیرہ کر دیں گے، تمہارے پاس اصل رقم زیادہ ہے، تم کم دے رہے ہو یا بکر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ بکر ان پیسوں کا مصرف کیا کرے۔ آیا زید کی طرف سے صدقہ کر دے یا بکر کے خاندان کو واپس کرے؟
جواب
دیکھیں پیارے بھائی یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ انسان کے مرنے سے پہلے اپنے پیسوں کا اختیار وہ خود رکھتا ہے جس کو چاہے دے جسکو چاہے نہ دے پس زید کی زندگی میں زید اگر سمجھتا تھا کہ اس کے وارث پیسوں کا غلط استعمال کرتے ہیں تو اس کو اختیار بھی تھا اور چاہئے بھی تھا کہ غلط استعمال سے روکے
البتہ کسی کے مرنے پہ اب اسکی جائیداد کا اختیار اس کے پاس سے نکل جاتا ہے اب اگر کوئی اسکا غلط استعمال کرتا ہے تو اس سے مرنے والے کو کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ وارث اس نے نہیں اللہ نے اسکی موت کا فیصلہ کر کے خود بنائے ہیں اللہ نے جسکو وارث بنا دیا اب اس کو وہ پیسے نہ دینا صریحا حرام ہے پس یہ مال صرف وارثوں کا ہے (ہاں اگر قانونی اور شرعی وارثوں میں فرق ہے تو آپ شرعی کو دیکھیں)۔
اب آپ کے دو اشکال دیکھتے ہیں۔
آپ نے پہلا اشکال یہ رکھا کہ زید کے وارث ان پیسوں کا غلط استعمال کریں گے تو پیارے بھائی فرض کریں اگر کوئی موحد مسلمان شرابی میرے پاس ملازمت کرے اور مہینہ کے بعد جب اسکو تنخواہ دینے کی باری آئے تو میں اسکی تنخواہ روک لوں کہ وہ اسکو غلط استعمال کرے گا تو کیا میں روک سکتا ہوں بھائی جان اس طرح تو معاذ اللہ دیندار لوگوں کے ہاتھ شیطان ایک بہانہ لگا دے گا اور وہ شرابی زانی نشئی کا مال چوری کر لیا کریں گے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو جائے گا۔ یہ ایک کامن سینس کی بات ہے کوئی مشکل نہیں،
ہاں اس اشکال کو کم کرنے کے لئے آپ یہ کر سکتے ہیں کہ آپ جب آپ انکو پیسے دینے لگیں تو بغیر توقع کے انکو پیسے ملنے پہ بہت خوشی ہو گی اور وہ آپ کے احسان مند ہوں گے تو آپ اپنے اس اچھے رویے کو انکو برائی سے روکنے میں کیش کروا سکتے ہیں جیسا کہ یوسف علیہ السلام نے کیا تھا۔
دوسرا اشکال آپ نے یہ رکھا ہے کہ انکو پتا چل گیا تو وہ زیادہ رقم کا کیس کر دیں گے تو بھائی بغیر ثبوت کے کوئی کیس کیسے کر سکتا ہے یہ نہیں ہو گا ہاں اگر وہ کوئی طاقتور ہیں اور آپ کا اشکال واقعی کچھ احتمال رکھتا ہے کہ آپ کو ناجائز وہ نقصان پہنچا سکتے ہیں یا فضول میں عدالتوں کا معاملہ اٹھ سکتا ہے تو پھر آپ انکو رقم تو لازمی لوٹائیں مگر ویسے ہی کسی بہانے سے دے دیں وراثت کا نہ بتائیں دیکھیں۔ واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ارشد حفظہ اللہ
وہ دو گواہ بنا کر ان کی رقم واپس کردے، اس کے گھریلو معاملات تھے، آپ کو یہ اختیار حاصل نہیں، کہ آپ اس کے پیسے بغیر اجازت کہیں اور لگا ئیں، وہ اس کے وارث ہیں، جب تک وہ مسلمان ہیں، وہ وارث رہیں گے، گواہ بنا کر ان کو پیسے دیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ