سوال (4706)
فوت شدہ والدین کی طرف سے قربانی میں حصہ ملانے کا کیا حکم اور کیا سب گوشت تقسیم کیا جائے گا؟
جواب:
یاد رہے کہ لوگ فوت ہونے والوں کی طرف سے قربانی کرتے ہیں، لیکن یہ بے دلیل ہے، اس کی کوئی بھی دلیل موجود نہیں ہے، جو لوگ اجازت دیتے ہیں، وہ صدقے پر قیاس کرتے ہیں، اس لیے امام عبد اللہ بن مبارک کا سنن الترمذی میں فتویٰ ہے کہ اگر کوئی میت کی طرف سے قربانی کرے تو اس کو چاہیے کہ سارا گوشت تقسیم کرے، ہم بھی کہتے ہیں کہ اگر کوئی بضد ہے تو اس طرح کرلے، اس میں صحیح بات یہ ہے کہ الگ سے کرنے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، کیونکہ والدین کی طرف ہماری نیکیاں جاتی ہیں، لوگوں نے اس کو رواج دیا ہے، آج نتیجہ کیا نکلا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی ہو رہی ہے، حالانکہ یہ بلا دلیل ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرورت ہی نہیں ہے، نہ صحابہ کرام نے کی ہے، نہ تابعین و تبع تابعین نے کی ہے، پھر آج سلسلہ چلا ہے کہ شھداء بدر، احد اور شھداء کشمیر کی طرف سے قربانیاں ہو رہی ہیں، بلا دلیل عمل کا نتیجہ یہی نکلتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ