سوال (2644)
اگر کسی اورکی عبادت جائز نہیں ہے تو سیدنا آدم علیہ السلام کو فرشتوں نے سجدہ کیوں کیا تھا؟
جواب
ایک قول یہی ہے کہ سجدوں میں فرق ہوتا ہے، البتہ فی زمانہ ہمارے کچھ علماء اس بات کو تسلیم نہیں کرتے وہ کہتے ہیں اللہ کا حکم جب آ جائے اس کو بجا لانا ضروری ہوتا ہے، فرشتوں نے اس پر عمل کیا سابقہ ادیان میں بعض جگہ غیر اللہ کو تعظیمی سجدہ کیے جانے کا ذکر ملتا ہے، ہماری شریعت میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سیاق قرآن کریم سے یہی واضح ہوتا ہے کہ وہ سجدہ تعظیمی تھا، اسی طرح سیدنا یوسف علیہ السلام کے سامنے بھی تعظیماً ہی جھکے تھے اور یہ سجدہ شریعت اسلامیہ میں جائز نہیں ہے، اگر جائز ہوتا تو عورت اپنے شوہر کو سجدہ کرتی جیسا کہ اس بارے حدیث موجود ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
یہ سجدہ تعظیم وتکریم کے لیے تھا۔
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ / إِلَّا إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنْ الْكَافِرِينَ / قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ / قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِين.
شیطان کی اس دلیل سے یہی مترشح ہوتا ہے۔
“قال الشوكاني ـ رحمه الله ـ في فتح القدير: وهذا السجود هو سجود تحية وتكريم لا سجود عبادة، ولله أن يكرم من يشاء من مخلوقاته كيف يشاء بما يشاء، وقيل: كان السجود لله تعالى، وكان آدم قبلة لهم فسجد الملائكة كلهم أجمعون أخبر سبحانه بأن الملائكة سجدوا جميعا عند أمر الله سبحانه لهم بذلك من غير تراخ”
والله تعالى أعلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ