سوال (5493)

میں نے بلا تحقیق گاہک کو کوئی چیز دے دی ہے، اس میں جھوٹ کا آمیزش ہے، اب میرے پاس پیسے آئے ہیں، وہ سیل میں نہیں لگائے ہیں، اب توبہ کی ہے، تو ان پیسوں کا کیا کرنا ہے، دوسرا کیا جلسہ استراحت چھوڑنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اگر چھوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

اگر وہ بندہ آپ کی دسترس میں ہے، پہنچ میں ہے، تو سب سے اچھا حل یہی ہے کہ آپ اس سے معذرت کریں اور اس کے ساتھ جو غلط بیانی کی، اس کی وضاحت کر کے، اس کے پیسے جو زیادہ آپ کی طرف آ گئے ہیں، بس وہ لوٹا دیں، جو جائز پیسے ہیں وہ لے لیں۔
اور اگر وہ بندہ ہاتھ سے نکل گیا اور اب دستیاب نہیں ہو رہا، پھر حدیث میں آتا ہے: تمہارے تجارت میں شیاطین حاضر ہوتے ہیں، مطلب یہی ہے کہ کچھ نہ کچھ اونچ نیچ ہو جاتی ہے۔
تو پھر صدقے کے ذریعے سے اس معاملات کو حل کیا جا سکتا ہے، توبہ استغفار بھی کریں، صدقہ کر دیں، یہ تب ہے جب بندہ دستیاب نہ ہو۔
باقی رہا آپ کا دوسرا سوال، سوال کا دوسرا حصہ کہ دو سجدوں کے درمیان صحیح سے بندہ نہیں بیٹھا یا اس نے دعا نہیں پڑھی، جلدبازی میں بیٹھا اور پھر چلا گیا، جیسے لوگوں میں چلا ہوا ہے۔
لیکن وہ خیال کرے کہ یہ بیٹھنا حدیث سے ثابت ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہیے اور دعا بھی پڑھنی چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ