سوال (5612)

کیا کسی غیر مسلم کو عمرے کا تبرک دے سکتے ہیں؟

جواب

غیر مسلم کو اپنے تہوار، عید، عمرہ یا حج کی خوشی میں تحفہ دینا جائز ہے، ان کو خلوص اور نرمی کے ساتھ خیر خواہی کے جذبے سے تحفہ دیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر اس میں دعوتِ دین کا پہلو ہو، ان کے تہوار (مثلاً دیوالی، کرسمس، ہولی وغیرہ) پر تحفہ دینا یا ان کے مذہبی اجتماعات میں شرکت کرنا منع ہے، کیونکہ اس میں ان کے مذہب کی تائید کا شبہ ہوتا ہے۔ غیر مسلم کی طرف سے دیا گیا تحفہ لیا جا سکتا ہے، جگری دوستی یا ایسی قربت جو عقیدے اور عمل کو متاثر کرے، حرام ہے۔
اسلام میں اعتدال کے ساتھ اخلاقی تعلق اور تحفے کا تبادلہ جائز ہے، مگر دینی امتیاز باقی رکھنا لازم ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

مسالم غیر مسلم جو معاند نہ ہوں یعنی مسلمانوں سے دین اسلام کی وجہ سے بغض و عناد نہیں رکھتے لڑائی نہیں کرتے۔
ان سے حسن سلوک کرنا چاہیے ان کو تحفے تحائف بھی دیے جاسکتے ہیں۔
بخاری میں موجود ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی حلہ دیا تھا جو انہوں نے ایک مشرک بھائی کو دے دیا جو مکہ میں رہتا تھا۔
سورۃ الممتحنہ میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ،

جو لوگ تم سے دین پر نہیں لڑے اور نہ انہوں نے تم کو تمہارے گھروں سے نکالا۔ ان سے (میل ملاپ رکھنے سے) خدا تمہیں منع نہیں کرتا (یعنی ان سے منع نہیں کرتا) کہ تم ان سے نیکی کرو اور ان سے منصفانہ برتاؤ کرو ۔ بےشک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے.

فضیلۃ الباحث علی معاذ حفظہ اللہ