سوال (5947)

وہ ایک غیر مسلم ملک میں رہتا ہے، جہاں مسلمانوں کی تعداد بہت کم وہاں وہ حجام کی دکان بنانا چاہتا ہے جب کہ وہاں کے جو غیر مسلم ہیں وہ داڑھیاں بھی منڈواتے ہیں شیو وغیرہ کرواتے ہیں، اور ساتھ عورتیں تھریڈنگ وغیرہ اور آئی برو وغیرہ بنواتی ہیں جبکہ اس نے عورتوں کے ان کاموں کے لیے عورت رکھی ہوئی ہے اس کام کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

جو کام دین اسلام کی رو سے ناجائز ہے، وہ ہر جگہ ناجائز ہوگا، یہ فقہ حنفی نہیں ہے کہ دار الحرب میں جائیں تو بدکاری کرکے آجائیں، یہاں آئیں تو حد نہیں لگے گی، کیونکہ وہ ساعت بدکار ہوتے ہیں، حجام کی دکان کھولنا لازمی نہیں ہے، ایسی روزی کمائیں جو شک و شبہ سے خالی ہو، شبہ میں واقع ہونا ایسا ہے کہ گویا کہ حرام میں واقع ہوا ہے، یہ تو واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے، غیر مسلم غیر مسلم سے یہ کام کروائیں، کیا مسلمان ہی رہ گیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ