سوال (5391)

کیا اس حدیث سے غیرت کے نام پر قتل کی دلیل لی جاسکتی ہے؟

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يُتَّهَمُ بِأُمِّ وَلَدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «اذْهَبْ فَاضْرِبْ عُنُقَهُ» فَأَتَاهُ عَلِيٌّ فَإِذَا هُوَ فِي رَكِيٍّ يَتَبَرَّدُ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: اخْرُجْ، فَنَاوَلَهُ يَدَهُ فَأَخْرَجَهُ، فَإِذَا هُوَ مَجْبُوبٌ لَيْسَ لَهُ ذَكَرٌ، فَكَفَّ عَلِيٌّ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّهُ لَمَجْبُوبٌ مَا لَهُ ذَكَر۔[صحیح مسلم]

جواب

اس حدیث سے قتل پہ عمومی دلیل نہیں لی جا سکتی، کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے، اس بندے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی اور توہین ہو رہی تھی، وہ لوگوں کو موقع فراہم کر رہا تھا، بدنامی کا باعث بن رہا تھا، اس لیے آپ نے ایکشن لیا، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن اشرف کے بارے میں ایکشن لیا تھا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ