سوال (2783)

کیا میت کو دفن کرنے سے پہلے اور جہاں میت موجود ہے، وہاں جنازہ ہونے سے پہلے کسی دوسری جگہ پر غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھایا جا سکتا ہے؟

جواب

صحابہ کرام نے میت کو رات کے وقت دفن کردیا تھا، رسول اللہ ﷺنے بعد میں قبرپر نماز جنازہ پڑھی تھی، لہذا تدفین کے بعد نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے، باقی قبر کے قریب نماز جنازہ پڑھتے وقت میت حاضر نہیں ہوتی ہے، یہ بھی غائبانہ جنازے کی صورت ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

غائبانہ نماز جنازہ اس شرط پر جائز ہے كہ جہاں وہ فوت ہوا ہے وہاں اس كى نماز جنازہ ادا نہ ہوئى ہو، اور اگر اس كى نماز جنازہ ادا كى گئى ہے تو پھر غائبانہ نماز جنازہ مشروع نہيں۔ امام احمد رحمہ اللہ اور شيخ الاسلام ابن تيميہ اور ان كے شاگرد ابن قيم رحمہم اللہ اور متاخرين علماء ميں سے شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ بھى اسى بات کے طرف مائل ہيں۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

ابتدائی جملے کے نتیجے میں آگے جا کر مشروع نہیں کی بجائے ناجائز لکھنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

غائبانہ نماز جنازہ اہل حدیث کے امتیازی مسائل میں سے ہے، یہ مسئلہ دور حاضر میں اختلافی ہوتا چلا جا رہا ہے، نجاشی کا غائبانہ ہوا تھا، باقی سب تاویلات ہیں، ابن حجر نے اس پر تفصیلاً بحث کی ہے، شیخ کرم الدین سلفی کی پوری کتاب نماز جنازہ کے بارے میں ہے، اس پر بعض محدثین نے ابواب بھی قائم کیے ہیں کہ نماز جنازہ غائبانہ ہوسکتا ہے، شھدائے احد کا غائبانہ ہوا تھا، باقی قبر پر پڑھنا یہ غائبانہ نہیں ہوتا ہے، سلفی حضرات کے نزدیک نماز جنازہ غائبانہ ہو سکتا ہے، اب یہ بات چلی ہے کہ کوئی خاص شخص ہو تو پھر غائبانہ پڑھ سکتے ہیں، اس سے بھی یہ معلوم ہوا کہ جنہوں نے انکار کیا ہے کہ ان کی طرف سے بھی یہ ایک قسم کی اجازت ہے، باقی رہا کہ میت کی تدفین نہیں ہوئی ہے، اس وقت دوسرے علاقے میں غائبانہ نماز ہوسکتی ہے یا نہیں، تو اس کا جواب یہ ہے کہ نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں۔ اس طرح جنازہ پڑھنے سے پہلے دوسرے علاقے میں بھی ہو سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

نماز جنازہ کا معنی و مقصد معلوم ہو تو مسئلہ بالکل الجھاؤ کی صورت اختیار نہیں کرے گا،
جب موحد ومسلم کی نماز جنازہ کا مقصد رب العالمین کے ہاں بخشش و مغفرت اور بلندی درجات کی درخواست اور شفاعت ہے تو وہ جس طرح حاضر میت کے لیے ضروری ہے ایسے ہی غیر حاضر میت کے لیے ضروری ہے۔ اب جب ایک علاقے کے لوگ کسی معقول عذر کے سبب اس جگہ نہیں پہنچ سکتے تو وہ اپنے علاقے میں اس کے غائبانہ نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں گو یہ فرض نہیں ہے مگر جواز تو ثابت ہے اور اگر اس عمل کے عدم علم کے سبب کوئی جھگڑا، فتنہ کھڑا ہوتا ہے تو حکمت کا تقاضا ہے کہ اس مومن ،مسلم میت کے لیے کثرت سے دعا کا اہتمام کر دیں۔ تو جب نماز جنازہ حق مسلم سے ہے تو وہ ہر دو صورت میں ادا ہو سکتا ہے البتہ اہل علاقہ وہاں پہنچ کر ہی ادا کریں گے۔ اس مسئلہ کے جواز پر مناظر و محقق مفتی مبشر أحمد ربانی رحمه الله تعالى نے تفصیل سے لکھا تھا وہ بحث ان کے فتاوی میں دیکھی جا سکتی ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ