سوال (134)
کیا غیر محرم سے ہم قرآنی آیات ڈسکس کرسکتے ہیں؟ میں ایک تنظیم کا حصہ ہوں فلاحی تنظیم ان میں ایک ممبر ہیں تو وہ اکثر قرآنی آیات پر سائنسی بات کرتے تو میں بھی اپنے نظریات بتاتی ہوں ، کیا یہ سب ٹھیک ہے؟ اگر وہ بات بھی گروپ میں سب کے سامنےہو پرسنلی نہ ہو ؟
جواب
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
“وَّقُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا”. [سورة الاحزاب : 32]
’’وہ بات کہو جو اچھی ہو‘‘۔
اللہ کے دین کی بات یا مناسب بات جس میں کوئی لوچ اور جھول نہ ہو اور جو بات جذبات کو برانگیختہ کرنے والی نہ ہو ۔ اللہ کا پورا دین معروف ہے ، لہذا اگر کوئی اور ارادہ اور نیت نہیں ہے ، صرف سمجھنا اور سمجھانا مقصود ہو تو ان شاءاللہ ٹھیک ہے ۔ حجاب میں رہتے ہوئے اور بحث کو محدود رکھتے ہوئے بات کی جا سکتی ہے ، سمجھا جا سکتا ہے اور سمجھایا بھی جا سکتا ہے ، ان شاءاللہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
البتہ یہ دیکھ لیں کی جو توجیہات سائنس کے نام سے کی جاتی ہیں وہ خلاف شرع نہ ہوں ، وہ فہم سلف کے خلاف بھی نہ ہوں اور ان توجیہات سے کسی بھی حدیث کا انکار لازم نہ آئے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ