سوال (4255)
جب غير مسلموں كى مصنوعات اور KFC وغیرہ كا پاکستان میں بائيكاٹ كيا جا رہا ہے، تو پاكستان ميں ايسى ملز، كارخانے اور فيكٹریاں جن كے مالكان غيرمسلم ہيں تو ایسی ملوں، کارخانوں اور فیکٹریوں میں مسلمان کیوں كام كر رہے ہیں، وہ کام کیوں نہیں چھوڑتے اور انکے موبائل فون و گاڑیاں اور ضرورت کی تمام دوسری چیزیں بھی کیوں نہیں چھوڑ دیتے ہیں، کیونکہ اس كا فائده و منافع بهى تو غيرمسلم مالكان یا ممالک كو ہوتا ہے اور وہ پتہ نہیں اس منافع سے کیا کر رہے ہیں۔
جواب
اہل علم نے اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ یہود و نصاری اور غیر مسلموں سے ہر دور میں کاروبار ہوتا رہا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے اس حالت میں گئے تھے کہ آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس غلے کے عوض گروی رکھی ہوئی تھی، وہ ہمیشہ ہمارے خلاف ہیں، ہمارے خلاف اپنے تمام وسائل کو بھرپور استعمال کرتے رہے ہیں، ان یہودیوں کا مطمع نظر دنیا ہے، اس لیے یہ بائیکاٹ وقتی ہوتا ہے، جس طرح سیدنا ثمامہ بن اثال نے اہل مکہ کو گندم روکنے کی دھمکی دی تھی کہ تمہارا کیا حشر ہوگا، اس لیے ہمارے مشائخ اس چیز کا حکم دیتے ہیں، البتہ یہ لازمی امر نہیں ہے کہ بائیکاٹ نہ کرنے والے پر فتوے لگا دیں، اب بزنس اتنا ہوگیا ہے کہ مسلم اور غیر مسلم کا پتا نہیں چلتا ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے، اگر بات کھل بھی جاتی ہے کہ اس کے چلانے والے غیر مسلم ہیں تو ترک اولی ہے، لیکن جو ترک نہ کرے، اس کے اوپر فتوے نہیں لگائے جا سکتے ہیں، البتہ یہ درس دیا جائے گا کہ ان کو جگری دوست نہ بنانا چاہیے، یہ ایمان کی منافی ہے، باقی موبائل وغیرہ اگر ان کا ہے تو اس کا استعمال جائز ہے، کیونکہ یہ ہتھیار ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ