سوال (3678)
مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ غیر مسلموں نے ایک سنستھ بنائی ہوئی ہے، غریب لڑکیوں کی شادی کروانے کی اس میں مسلم ہو یا غیر مسلم ہو سب شامل ہو سکتے ہیں تو مسلم لڑکیوں کا وہاں جا کر نکاح کروانا اور ان سے جہیز کے طور پر پیسے سامان وغیرہ جو وہ دیتا ہے، بنوا کر ایسا دینا کیسا ہے، کیا ہم ان سے یہ جہیز وغیرہ کی رقم یا ان سے سامان وہاں جا کر نکاح کے طور کے اوپر نکاح کروانا، یہ سب چیزیں جائز ہیں یا نہیں ہیں، برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔
جواب
اگر نکاح شرعی اصولوں کے مطابق ہو رہا ہو، یعنی ولی کی موجودگی، ایجاب و قبول اور گواہوں کی موجودگی کے ساتھ اسلامی طریقے پر انجام دیا جا رہا ہو، تو نکاح اپنی جگہ پر درست ہوگا۔
غیر مسلم تنظیم کی امداد:
اگر یہ تنظیم کسی خاص مذہبی عقیدے یا کسی ایسے نظریے کی تبلیغ نہیں کر رہی جو اسلام کے خلاف ہو، اور اس کا مقصد صرف غریبوں کی مدد کرنا ہو، تو ایسی تنظیم سے استفادہ کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں بشرطیکہ اس سے دینی، اخلاقی یا عقیدے کے حوالے سے کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔
جہیز یا مالی امداد:
اگر یہ امداد بغیر کسی غیر شرعی شرط کے دی جا رہی ہو اور اس میں کوئی سود، حرام مال، یا کوئی ایسا عنصر شامل نہ ہو جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو، تو ایسی مالی مدد یا جہیز لینا جائز ہو سکتا ہے۔ البتہ، بہتر یہی ہے کہ مسلمان اپنی لڑکیوں کی شادی خود اپنے وسائل سے کریں اور غیر مسلموں کی امداد پر انحصار نہ کریں، تاکہ کسی قسم کے عقیدے یا تہذیب کے اثرات کا خدشہ نہ ہو۔
اگر نکاح اسلامی اصولوں کے مطابق ہو اور دی جانے والی امداد میں کوئی غیر شرعی شرط نہ ہو، تو اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ مسلمان اپنی مدد آپ کے تحت نکاح کا انتظام کریں تاکہ کسی قسم کے دینی یا اخلاقی مسائل سے محفوظ رہ سکیں۔
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ