سوال (3337)

کیا غیر مسلم کو سلام کیا جا سکتا ہے؟

جواب

غیر مسلم کو سلام کرنے میں پہل نہیں کرنی اور اگر وہ کہے تو جوابا صرف و علیکم کہنا ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سوال: کیا غیر مسلم جو ہیں، ان کی دعا سلام لے سکتے ہیں، چاہے پانی پوچھ سکتے ہیں، دعوت وغیرہ میں شرکت کر سکتے ہیں؟

جواب: غیر مسلم سے سلام کی ابتداء نہیں کر سکتے ہیں، اگر وہ سلام کردیں تو صرف “و علیکم ” کہنا ہے، باقی اگر فون وغیرہ میں ھیلو وغیرہ بات ہو جاتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، شرعی آداب ملحوظ رکھیں، خوشی و غمی میں جو کافروں کا جگری دوست ہوتا ہے، وہ شریک ہوتے ہیں، ان کو جگری دوست نہیں بننا چاہیے، باقی نبی کریم صلی اللہ علیہ نے خوشی و غمی کے بغیر یہودی کی دعوت قبول کی تھی، اگر حلال کھانے کی دعوت ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، پھر آپ اس دعوت کو قبول کر سکتے ہیں، بشرطیکہ کہ حلال کھانا ہو، باقی کافر کے ساتھ جگری دوستی نہیں رکھ سکتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: اگر وہ ہاتھ ملائے تو ان سے ہاتھ ملا لینا چاہیے؟

جواب: میرے خیال سے اگر وہ ہاتھ بڑھا دے تو ہاتھ ملانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اب رواج ختم ہوتا جا رہا ہے، اگر آپ بھی فائدہ اٹھالیں تو کوئی حرج نہیں، ابھی تو ملازم بھی رکھے ہوئے ہیں، وہ کھانا وغیرہ بھی بناتے ہیں تو ہاتھ ملانے میں کوئی میرے کوئی حرج نہیں ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ