سوال
اگر کوئی غیر مسلم دوست حج کی مبارکباد دینے آجائے تو کیا اسے زمزم اور کھجوریں کھلائی جا سکتی ہیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اگر کوئی غیر مسلم کسی خوشی کے موقع پر مبارکباد دینے آئے تو اس کی ضیافت کرنا، مثلاً اسے زمزم یا کھجور پیش کرنا شرعاً جائز ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی غیر مسلموں سے حسنِ سلوک اور نرمی کا برتاؤ فرمایا ہے، خصوصاً جب وہ مسلمانوں کیساتھ حسنِ سلوک سے رہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
“لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ”. [الممتحنة: 08]
’’اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور انصاف سے پیش آنے سے نہیں روکتا جو تم سے دین کے معاملے میں لڑے نہیں اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے‘‘۔
لہٰذا اگر کوئی غیر مسلم حج یا کسی بھی خوشی کے موقع پر مبارکباد دینے آئے، تو اسکی ضیافت میں زمزم یا کھجور جیسے مبارک تحائف پیش کرنا جائز ہے، بلکہ یہ حسنِ سلوک اور دعوتِ اسلام کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ