سوال

ایک آدمی ہے جو کہ یورپ میں ایک جنرل سٹور پر کام کرتا ہے جہاں اسے باقی اشیاء کے ساتھ ساتھ شراب بھی فروخت کرنا پڑتی ہے، مال ختم ہو تو اس کا آرڈر بھی کرنا پڑتا ہے، فی الحال اس کے پاس اس جاب کے علاوہ  کوئی اور جاب  اور سورس آف انکم نہیں ہے۔

کیا اسے فوری یہ جاب چھوڑ دینی چاہیے؟ یا نئی جاب ملنے تک اس جاب کو اختیار کیے رکھے؟  اس کمائی کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

حرام اشياء بالخصوص شراب کی خرید و فروخت کرنےوالے پر لعنت کی وعید ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لَعَنَ اللَّهُ الْخَمْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَشَارِبَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَسَاقِيَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَبَائِعَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَمُبْتَاعَهَا”. [سنن أبی داؤد: 3674]

’’اللہ تعالیٰ نے شراب ‘ اس کے پینے والے ‘ پلانے والے ‘ بیچنے والے ‘ خریدنے والے‘ ان سب پر لعنت فرمائی ہے‘‘۔

لہذا اس شخص کو یہ جاب چھوڑ نے اور توبہ واستغفار کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

وقتی طور پر تنگی وپریشانی آئے تو استقامت کا مظاہرہ کریں مگر کسی مسلمان کے لیے لعنت اور محرومی رحمت الہی کسی صورت قابل قبول نہیں ہونی چاہیے۔ اللہ تعالی نے رزق کا وعدہ فرمایا ہے وہ مسبب الاسباب اس کے متبادل کوئی اور ذریعہ معاش عطا فرمائے گا. ان شاء اللہ

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ