سوال (4371)
والد نے بیٹے کی رضامندی سے اس کی منگنی اپنی بھانجی سے کردی ہے، بیٹے کو معلوم تھا کہ شادی کے بعد اس نے امریکہ شفٹ ہوجانا ہے، کیونکہ لڑکی امریکن نیشنلٹی رکھتی ہے،
لیکن اب بیٹا امریکہ میں رہائش کو غیر شرعی سمجھتے ہوئے رہائش سے منع کررہا ہے۔
جبکہ والدین بہت پریشان ہیں، کیونکہ امریکہ سکونت سے انکار شادی سے انکار ہے اور شادی سے انکار کا مطلب لڑکے کے والد کا اپنے والدین اور بہن بھائی سے یقینی تعلق ختم کردینا ہے۔
والد کا کہنا ہے کہ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ لڑکے کو امریکہ میں پیش امامی دلواؤں گا یا مسلم اکثریتی علاقے جہاں لاؤڈ پر اذانیں بھی ہوتی ہیں وہاں رہائش دلواؤں گا، آیا اس کنڈیشن میں لڑکے کے لئے وہاں سکونت اختیار کرنا جائز ہے؟
جواب
فقہاء نے غیر مسلم ممالک میں سکونت کے بارے میں مختلف پہلوؤں سے بحث کی ہے، مثلاً: اس وقت ممنوع ہےاگر وہاں دین پر عمل ممکن نہ ہو اولاد کا ایمان و تربیت خطرے میں ہو حلال روزی مشکل ہو، کھلم کھلا فواحش، کفر، ارتداد کا ماحول ہو، تو ایسے ماحول میں سکونت مکروہ یا ممنوع ہو سکتی ہے۔ اور اس وقت جائز ہے، اگر دین پر عمل کی آزادی ہے اسلامی تربیت کا اہتمام ممکن ہے شرعی ماحول (مسجد، امام، اسلامی سنٹرز) موجود ہیں اور نیت دعوتِ دین، تعلیم، تجارت یا نکاح ہو، تو سکونت جائز بلکہ باعثِ اجر بھی ہو سکتی ہے۔ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “اگر کسی کو وہاں دین پر عمل، جماعت میں نماز، اسلامی تعلیم و تربیت، اور فتنوں سے بچنے کی قدرت ہو تو وہاں رہنا جائز ہے۔” [لقاء الباب المفتوح، سؤال رقم 84]
بیٹے کی نیت دین پر عمل اور فتنوں سے بچاؤ ہے، جو قابلِ تحسین ہے۔ جبکہ والد یقین دہانی کرا رہے ہیں کہ پیش امامی جیسا دینی پیشہ دلوائیں گے مسلمان اکثریتی علاقے میں سکونت ہوگی اذان، جماعت اور اسلامی ماحول موجود ہوگا نکاح کی منظوری کے بعد انکار خاندانی تعلقات، رشتہ داری پر بڑا منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ایسی صورت میں بیٹے کو چاہیے کہ والد کی ضمانت پر اعتماد کرے، بشرطیکہ والد جھوٹ نہ بول رہے ہوں یا خلافِ حقیقت وعدے نہ کر رہے ہوں۔ اگر بیٹا دین پر عمل کر سکتا ہے والد کی بات حقیقت پر مبنی ہے اور کوئی شدید شرعی مجبوری (مثلاً مرتد عورت، حرام کاروبار کی شرط وغیرہ) موجود نہیں تو بیٹے کے لیے امریکہ جانا، شادی کرنا اور وہاں محدود، اسلامی ماحول میں رہائش اختیار کرنا جائز ہے۔ بلکہ یہ والدین کی اطاعت، صلہ رحمی اور نکاح جیسے سنت عمل کی ادائیگی بھی ہوگی۔ یہ فتویٰ نہیں میری ذاتی رائے ہے۔ فتوی اھل علم دے سکتے ہیں
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ