سوال (37)

کیا غلیل سے کیا گیا شکار حلال ہے یا حرام؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اگر غلیل سے نوکیلا پتھر مارا جائے پھر بھی حرام ہے؟

جواب:

حدیث میں آتا ہے کہ نیزہ اگر اس کو سیدھ یا طول میں لگ جائے ، گوشت کو پھاڑ دے ، خون بہہ جائے اگر بسم اللہ پڑھا ہوا ہو تو وہ جانور حلال ہے۔ غلیل میں یہ کیفیت نہیں ہوتی بھلے آپ نوکیلا پتھر ماریں، کیونکہ غلیل سے چوٹ لگ کر جانور صدمے سے مرتا ہے نہ کہ گوشت پھٹ کر۔ پتھر ، چھری ، نیزے اور پستول سے جو چیز حلال ہوتی ہے اس کے لیے بنیاد یہی ہے کہ وہ الموقوذۃ کے زمرے میں نہ آئے بلکہ باقاعدہ گوشت کو پھاڑ کے دوسری طرف نکل جائے اور خون بہہ جائے تو پھر شکار حلال ہوگا بصورت دیگر وہ حلال نہیں ہوگا۔
الموقوذہ: غیر دھار والی بھاری چیز سے کسی جانور پر ضرب یا چوٹ لگائی جائے خواہ دور سے پتھر مارا جائے ‘ یا ہاتھ میں ڈنڈا پکڑ کر اس سے مارا جائے۔ اس چوٹ کے نتیجہ میں وہ جانور مرجائے تو وہ بھی شرعا مذبوح نہیں ہے۔ یہ جانور بھی مردار کے حکم میں ہے۔
ہاں بسا اوقات غلیل سے چوٹ لگتی ہے اور پرندہ گر جاتا ہے لیکن زندہ ہوتا ہے، اس حالت میں اگر اس کو ذبح کر لیا جائے تو پھر حلال ہے، جیسا کہ حدیث میں واضح ہے اگر شکار زندہ مل جائے اس کو ذبح کرلیا جائے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ