سوال           (129)

آنلائن قرآن اکیڈمیز اگر کسی ٹیچر کو آنلائن ہی ہائیر کرتی ہیں (انکو جاب دیتی ہیں ) کہ وہ ٹیچر اپنے گھر بیٹھ کر ہی ہمارے سٹوڈنٹس کو قرآن پڑھائیں جس میں لیپ ٹاپ یا انٹرنیٹ وغیرہ کا سب خرچہ وہ ٹیچر خود ہی کرتا ہے اور اکیڈمی اپنی محنت یا پیسہ وغیرہ لگا کر سٹوڈنٹس ڈھونڈ کر ان سے اگر 8 سے 10 ہزار ماہانہ فیس لیتی ہیں یا جتنی بھی۔ اور ٹیچر کو فی سٹوڈنٹ ماہانہ 5 ہزار وغیرہ کی بات کر لیتی ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ اگر تو پہلی فیس پر اپنا کمیشن لے لیں تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ ٹھیک ہے۔ لیکن ماہانہ کا جواز بھی نکلتا ہے کہیں سے؟

اکیڈمیز کا یہ کہنا بھی ہے کہ ہم اپنے سٹوڈنٹس مکمل طور پر آپکو نہیں دیتے بلکہ آپ ہماری آنلائن نگرانی میں ہی ہمارے سٹوڈنٹس کو پڑھائیں گے ۔

جواب

اگر کام مستقل بنیادوں پر دے رہے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے ، اس کو  اچھے انداز سے دونوں پارٹیاں باہمی رضامندی سے طے کرلیتی ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے  ، اکیڈمیز کیا لے رہے ہیں وہ اس کو بتانے کے ذمہ دار نہیں ہیں ، ٹیچر کو سمجھ آتا ہے تو وہ ہا ں کرلیتا ہے کہ ٹھیک ہے جی میں پڑھا لوں گا ، اگر اس کو سمجھ میں نہیں آئے گا اور وہ شاگرد اور ٹائم زیادہ مانگیں گے تو ظاہر سی بات ہے کہ یہ ریٹ بڑھائے گا ، ان شاءاللہ اس میں ظاہراً کوئی قباحت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ