سوال (5152)

ایک بندے کو پیسوں کی ضرورت ہے، وہ مکان گروی رکھوا کر پیسے کسی لینا چاہتا ہے، ابھی مکان کسی کے پاس کرائے پر چڑھا ہوا ہے، کیا ایسے ہو سکتا ہے کہ وہ شخص سے پیسے لے اس کو مکان کا کرایہ جاتا رہے، جب پیسے واپس کرے گا تو پھر گروی ختم ہو جائے گی؟

جواب

یہ تو کھلم کھلا سود ہے، یہ جائز نہیں ہے، اگر وہ آپ کا گھر استعمال بھی کرے گا، تب بھی آپ کو کرایہ دے گا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: ایک شخص دس لاکھ لے کر مکان گروی رکھواتا ہے، ساتھ میں یہ بھی کہتا ہے کہ میں تھوڑا بہت رینٹ بھی دیتا رہوں گا۔

جواب: چیز گروی رکھوائی جا سکتی ہے، جس کے پاس چیز گروی رکھوائی جائے، وہ اس کو استعمال نہیں کر سکتا، الا یہ کہ وہ سواری وغیرہ ہو، جس کا خرچہ وہ خود اٹھاتا ہو، حدیث میں جانور کا ذکر ہے، اس پر سواری کر سکتے ہو، دودھ استعمال کر سکتے ہو۔ بس خرچہ وہ اٹھائے، مکان استعمال نہیں کر سکتا، اگر وہ استمال کر کے تو رینٹ کے نام سے کچھ نہ کچھ دیتا رہے، کرایہ دار کی حیثیت سے رہ سکتا ہے، باقی بغیر کرایے دینے کی صورت میں یہ سود ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ