سوال (1259)

ايک شخص جو كہ رمضان المبارک کے روزے نہیں رکھ پاتا، اپنے اور اپنے گھر میں جو لوگ روزے نہیں رکھ سکتے ، سب کی طرف سے فدیے کی ادائیگی کے لیے ایک دیگ پکوا لیتا ہے اور خود سمیت اپنے گھر والوں (جو کہ اس فدیہ کی ادائیگی کرنے کا ارادہ رکھنے والے سے زیادہ مالدار ہیں) کھالیتے ہیں ، اور اپنے رشتے داروں اور محلے داروں(جن میں ہر قسم کے لوگ ہوسکتے ہیں) کے گھر کھانا بھجوا دیتا ہے ، کیا اس شخص کی جانب سے یوں فدیے کی ادائیگی ہوجائے گی ؟ کیا شرعی نقطہ نظر سے اس کا یہ عمل درست ہے؟

جواب

شرعی نقطہ نظر سے یہ ادائیگی درست نہیں ہے ، جو طریقہ شریعت نے بتایا اسی کو اپنایا جائے گا ۔ یہی کام تو آج کل ماڈرن مسلمان کرتے ہیں کہ زکوٰۃ کے روشن پیک بنا دیے کسی کو کھانا کھلا دیا وغیرہ وغیرہ ، تو یہ سب صحیح نہیں ہے ، جس کام کو ادا کرنے کا حکم شریعت نے جس طرح دیا ویسے ہی کریں گے ، فطرانہ کے متعلق شرعی احکامات واضح ہیں کہ ان کی ادائیگی کس طرح اور کب کرنی ہے لہذا ان کو مدنظر رکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سوال میں مذکور طریقہ غیر شرعی ہے

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

ایک مسکین کا ایک وقت کا کھانا ایک آدمی کی طرف سے فدیہ ہے اور مساکین ہی کو کھلانا چاہیے ، اکٹھا کھلا دیں یا روانہ کی بنیاد پر اس میں کوئی حرج نہیں۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ